اکثریت میرے خلاف ہوئی تو وزارت اعلی کا منصب چھوڑ دوں گا، وزیراعلیٰ بلوچستان

اکثریت میرے خلاف ہوئی تو وزارت اعلی کا منصب چھوڑ دوں گا، وزیراعلیٰ بلوچستان
کیپشن: اکثریت میرے خلاف ہوئی تو وزارت اعلی کا منصب چھوڑ دوں گا، وزیراعلیٰ بلوچستان
سورس: فائل فوٹو

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا اگر اکثریت میرے خلاف ہوئی تو خود ہی وزارت اعلی کا منصب چھوڑ دوں گا۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ابھی بھی اراکین اسمبلی کی اکثریت  ان کے ساتھ ہے۔

وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ سب کو نہ تو وزیر بنا سکتے اور نہ ہی ایک ساتھ ایڈوائزر لگا سکتے ہیں جبکہ اپوزیشن نے ہمارے کچھ لوگوں کے ساتھ رابطے کیے ہیں اور زیادہ تر ایسے امور تھے جن میں ہمیں سنجیدگی دکھائی نہیں دی تاہم الیکشن ہونے میں ابھی ڈیڑھ سال باقی ہے۔

جام کمال نے کہا کہ ہماری اتحادی حکومت میں 40 اراکین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 24 اراکین بلوچستان عوامی پارٹی کے ہیں جب کہ 16 اتحادی ہیں۔ 4 سے 5 افراد شروع ہی سے مخالف ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہو گی کہ دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اپوزیشن کوئی گیم کھیلنا چاہے تو 6،7 ارکان کا نمبر ہوتا ہے لیکن اکثریت میرے خلاف ہوئی تو خود ہی وزارت اعلیٰ کا منصب چھوڑ دوں گا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بلوچستان کابینہ سے 3 وزراء، دو مشیروں کا مستعفی ہونے فیصلہ کر لیا ہے۔ وزراء اور مشیروں نے اپنے استعفی ظہور بلیدی کو لکھ کر دئیے تھے ، وزراء اور مشیروں کے علاؤہ 4 پارلیمانی سیکرٹریزاستعفی جمع کرانے والوں میں شامل ہیں۔

وزیر خزانہ ظہور بلیدی، سردار عبد الرحمان کھیتران اور اسد بلوچ استعفی جمع کرانے والوں شامل ہیں، مشیروں میں اکبر آسکانی، محمد خان لہڑی، 4پارلیمانی سیکرٹریز بشری رند، رشید بلوچ، سکندر عمرانی، ماہ جبین شامل ہیں جبکہ کابینہ سے سردار صالح بھوتانی پہلے ہی مستعفی ہو چکے ہیں۔

گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پرگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جام کمال نے کہا کہ اتحادیوں کو ملا کر حکومت میں 40 ارکان ہیں ۔ ان میں سے 9 ارکان جن میں سے تین اتحادی اور 6 باپ پارٹی کے ہیں  شروع سے میرے خلاف ہیں ۔7 ارکان وہ ہیں جن کے پاس میں تین دن سے جا رہا ہوں ان کا کہنا ہے کہ ہم جام صاحب آپ کے خلاف اس حد تک نہیں جانا چاہتے لیکن ہم اس گروپ سے وعدہ کرچکے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس 22 ارکان ہیں اور تحریک عدم اعتماد آتی ہے تو انہیں 33 ارکان کی ضرورت ہوگی۔ میں اسی صورت استعفیٰ دوں گا جب 40 ارکان میں سے 30 ارکان کہیں کہ آپ استعفیٰ دے دیں تو دیدوں گا۔ یہ نہیں ہوگا کہ سات آٹھ ارکان اکٹھے ہوں اور کہیں کہ ہم وزیر اعلیٰ کو نہیں مانتے وہ استعفیٰ دیں اس طرح تو کوئی بھی نہیں چل سکے گا۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں حکمران جماعت کے ناراض اراکین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج بلوچستان میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں ،جام کمال کو چاہیے بلوچستان کے وسیع تر مفاد کیلئے خود مستعفیٰ ہو جائیں ،اگر وزیر اعلیٰ نے 6 تاریخ کو 5 بجے تک استعفیٰ نہیں دیا تو بڑا اعلان کرینگے۔

ناراض اراکین کا کہنا تھا باربار جام کمال سے درخواست کی لیکن انہوں نے نہیں سنی ،نصیب مری نے پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا جب جال کمال میرے گھر آئے تھے تو یہی کہا کہ آپ استعفیٰ دیں،سردار کیتھران نےکہا کل مجھے پیغام دیاگیا جو مانگتے ہو مانگو میں نے کہا بھکاری مانگتے ہیں،انہوں نے کہا 6 اکتوبر تک اگر وزیر اعلیٰ جام کمال نے استعفیٰ نہ دیا تو پھر دما دم مست قلندر ہو گا ۔

سردار کیتھران نے کہا کل تک اگر وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ نہیں دیا تو مجبور کرینگے،وزیر اعلیٰ فوری طور پر استعفیٰ دیں،جام کمال خدارا لوگوں پر رحم کریں اور اخلاقی جرات دکھاتے ہوئے جام صاحب استعفیٰ دے دیں ۔