روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بند کرانے کے لیے عالمی دباو ضروری ہے: حافظ نعیم الرحمن

 روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بند کرانے کے لیے عالمی دباو ضروری ہے: حافظ نعیم الرحمن

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ برما کے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بند کرانے کے لیے برما کی حکومت پر عالمی دبائو پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔حکومت ِ پاکستان اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے اور بالخصوص چین سے رابطہ کرے ۔مسلمانوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اقدام متحدہ میں لے کر جائے ۔''سپورٹ روہنگیا مارچ '' میں کراچی کے عوام ثابت کردیں کہ کراچی مظلوم اور نہتے مسلمانوں کے ساتھ ہے ۔مارچ اتحاد و یکجہتی کا بھر پور مظہر ہو گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں اتوار 10ستمبر کو ہو نے والے ''سپورٹ روہنگیا مارچ '' کی تیاریوں اور رابطوں کے سلسلے میں کراچی کی مختلف آبادیوں سے آئے ہوئے برمی مسلم کمیونٹی کے وفود کے اجتماع سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔اجتماع سے نائب امیر کراچی مظفر احمد ہاشمی ،پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری نجیب ایوبی ،برمی کمیونٹی کے مولانا عبد الرشید ،نور حسن ،تقی عثمانی اور بنگلہ کمیونٹی کے خرم شہزاد نے بھی خطاب کیا ۔اس مو قع پر سیکریٹری کراچی عبد الوہاب اور دیگر بھی موجود تھے ۔

اجتماع میں شریک برمی کمیونٹی کے نمائندوں نے روہنگیا مارچ کی حمایت اور شر کت کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ شہر کی تمام آبادیوں سے برمی کمیونٹی مارچ میں آئے گی اور اس سلسلے میں بھر پور رابطے کیے جائیں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ برطانوی راج اور انگریزوں کی آمد سے قبل برما میں اسلامی ریاست قائم تھی اور مسلمانوں کی حکومت تھی ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اس ریاست کو ازسر ِ نو بحال کر نے کی کوشش کی جائے ۔ہو نا تو یہ چاہیئے تھا کہ برطانیہ کے جانے کے بعد مسلمانوں کی ریاست اور حکومت بحال ہو جاتی مگر انگریز نے اس خطے کو تقسیم کر دیا اور مسلمانوں کو بدھسٹ حکمرانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ برما کے اندر معدنیات کے وسیع ذخائر مو جود ہیں اور سامراجی طاقتوں کی ان پر نظر ہے اور یہ مسلمانوں کو ان معدنی وسائل اور اس کے ثمرات سے محروم کر نا چاہتے ہیں ۔اس وقت جو صورتحال ہے اس میں اولین ضرورت یہ ہے کہ وہاں مسلمانوں کی نسل کشی اور مظالم بند ہوں اور جو مسلمان وہاں موجود ہیں ان کو تحفظ حاصل ہو اور جو ہجرت پر مجبور ہو گئے ہیں اور بنیادی انسانی ضروریات تک سے محروم ہیں ان کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔بنگلہ دیش کی حکومت پر دبائو ڈالا جائے کہ وہ مہاجرین کو راستہ دے ۔

مصنف کے بارے میں