میں صدر ہوتا تو اسرائیل پر حملہ نہ ہوتا، حماس کی کارروائی کے ذمہ دار بائیڈن ہیں: ٹرمپ 

میں صدر ہوتا تو اسرائیل پر حملہ نہ ہوتا، حماس کی کارروائی کے ذمہ دار بائیڈن ہیں: ٹرمپ 
سورس: File

واشنگٹن : سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلیکن پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حالیہ حملے کی ذمے داری بائیڈن انتظامیہ پر عائد کی ہے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق نے ان حملوں کی وجہ امریکا کی جانب سے ایران کو ٹرانسفر کیے گئے 6 ارب ڈالر کو قرار دیا تاہم بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ رقم خرچ نہیں کی گئی۔

حماس کی جانب سے ہفتہ کو علی الصبح کیے گئے اس حملے کے بعد امریکی صدارتی انتخابات میں خارجہ پالیسی کا محاذ نئے سرے سے کھل گیا ہے جہاں اس مرتبہ صدارتی انتخابات میں خاص طور پر خارجہ پالیسی پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

امریکی صدارتی امیدوار اسرائیل کے ساتھ کھڑے اور متحد نظر آئے، ٹرمپ نے واٹر لو، آئیووا میں ایک پیشی کے موقع پر کہا کہ اسرائیلی سرزمین پر حماس کا حملہ اور آج اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کا قتل ایک وحشیانہ فعل ہے اور انہیں کچل دیا جائے گا۔

ٹرمپ نے بھی دیگر افراد کی طرح بائیڈن پر 6 ارب ڈالر کا براہ راست فراہمی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے ڈالروں نے ان حملوں کی فنڈنگ میں مدد کی۔ بائیڈن کی زیر قیادت امریکا کو عالمی منظرنامے پر کمزور اور غیر موثر تصور کیا جاتا ہے جو دشمنی کے دروازے کھولنے کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے ہوتے ہوئے ان کی اس سطح کی جارحیت کی ہمت نہ تھی، میرے ہوتے ہوئے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا اور دعویٰ کیا کہ یہ معاہدہ کر کے بائیڈن نے اسرائیل کو دھوکا دیا۔

بائیڈن نے ان حملوں کی مذمت کی اور اور کہا کہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے لیے وہ سب کرے جو ضروری ہے۔

ریپبلکن تنقید کی زیادہ توجہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اس معاہدے پر تھی بائیڈن انتظامیہ نے ایران میں زیر حراست پانچ امریکی شہریوں کی رہائی کے لیے رواں سال ستمبر میں کیا تھا، اس معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، جنوبی کوریا میں رکھے گئے تقریباً 6 ارب ڈالر کے منجمد ایرانی اثاثے قطر میں ایک اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے۔

مصنف کے بارے میں