یمن میں امن لوٹنے لگا، فریقین 6 ماہ کی جنگ بندی پر متفق، سعودی عرب نے 13 حوثی قید رہا کردیے 

یمن میں امن لوٹنے لگا، فریقین 6 ماہ کی جنگ بندی پر متفق، سعودی عرب نے 13 حوثی قید رہا کردیے 
سورس: Alarabiya

صنعا : ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بہترین کے بعد یمن میں بھی امن کی امید روشن ہوگئی ہے۔ فریقین نے 6 ماہ کی جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے جبکہ سعودی عرب نے 13 حوثی قیدی رہا کردیے ہیں۔ 

 حوثی ملیشیا کی قیدیوں کے امور کی قومی کمیٹی کے سربراہ عبدالقادر المرتضی نے اعلان کیا ہے صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر 13 قیدیوں کی آمد ہوئی ہے۔ المرتضیٰ نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ  صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سعودی حکام کی طرف سے رہائی پانے والے 13 قیدیوں اور زیر حراست افراد پہنچ گئے ہیں۔ اس کے بدلے پہلے ہی ایک سعودی قیدی کو رہا کردیا گیا تھا۔‘‘ انہوں نے فریقوں کے درمیان قیدیوں کے وسیع تر تبادلے سے قبل اس امید کا اظہار کیا کہ یہ قدم اس ہفتے کے آخر میں طے پانے والے معاہدے کے نفاذ کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔

اے ایف پی کے مطابق سرکاری یمنی ذرائع نے بتایا ہے کہ دوسری طرف عمانی وفد نے صنعا کا دورہ شروع کیا ہے تاکہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے ساتھ ثالثی کے ایک حصے کے طور پر بات چیت کی جاسکے۔ اس بات چیت کا مقصد یمن میں ایک نئی جنگ بندی تک پہنچنے اور سعودی ایرانی ہم آہنگی کے بعد امن عمل کو بحال کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کے حکام اور یمنی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ ریاض اور تہران کے معاہدہ کے بعد سعودی عرب اور ایران میں سفارتی تعلقات دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے جس کی روشنی میں جزیرہ نما عرب کے غریب ترین ملک یمن میں سیاسی حل تک پہنچنے کا بھی امکان پیدا ہوگیا ہے۔

صنعا کا ایئرپورٹ حوثیوں کے کنٹرول میں ہے۔ ایئرپورٹ کے سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ عمانی وفد، حوثیوں کے سرکاری ترجمان محمد عبدالسلام کے ہمراہ ایک نئی جنگ بندی پر بات چیت کے لیے صنعاء پہنچا ہے۔ عمان میں مقیم عبدالسلام نے ٹوئٹر پر ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا کو وہ اور برادر عمانی وفد دارالحکومت صنعاء پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جائز مطالبات یمن سے غیر ملکی افواج کا انخلا، معاوضہ اور تعمیر نو ہیں۔ خیال رہے یمن میں 2014 سے جاری جنگ میں براہ راست اور بالواسطہ طور پر لاکھوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اب زیادہ تر آبادی زندہ رہنے کے لیے امداد پر انحصار کر رہی ہے۔

2014 سے سعودی عرب یمن میں قانونی جواز رکھنے والے اتحاد کی قیادت کر رہا اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کر رہا ہے ایران حوثی ملیشیا کی حمایت کرتا ہے۔ اس ملیشیا نے 2014 میں دارالحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

یمنی حکومتی ذرائع کے مطابق یمنی صدارتی کونسل کے ارکان نے آخر کار مسقط میں عمانی سرپرستی میں سعودی-حوثی مذاکرات کے دو ماہ تک جاری رہنے کے بعد یمنی بحران کے حل کے حوالے سے سعودی وژن پر اتفاق کیا ہے۔

مصنف کے بارے میں