ارکان اسمبلی سے 50 ،50 کروڑ روپے فنڈز کا وعدہ رشوت نہیں تو اور کیا ہے؟ شاہد خاقان

ارکان اسمبلی سے 50 ،50 کروڑ روپے فنڈز کا وعدہ رشوت نہیں تو اور کیا ہے؟ شاہد خاقان
کیپشن: ارکان اسمبلی سے 50 ،50 کروڑ روپے فنڈز کا وعدہ رشوت نہیں تو اور کیا ہے؟ شاہد خاقان
سورس: file

اسلام آباد : سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب تک آئین اورقانون کے راستے پرواپس نہیں آئیں گے ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ قانون کے راستے سے ہٹ کرسب کچھ ہورہا ہے۔

احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 70 اور سندھ میں 35 کروڑ دیے گئے۔ ارکان اسمبلی سے 50 ،50 کروڑ روپے فنڈز کا وعدہ رشوت نہیں تو اور کیا ہے۔ جو کچھ سینیٹ  الیکشن میں دیکھا  اس  کےبعدکیاکہا جاسکتاہے۔ ملک  کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوشخص ایوان میں موجود نہ ہواس کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے۔وزیراعظم نےتقریرکےدوران اپوزیشن کودھمکیاں دیں ۔ ملک کی بدنصیبی ہے کہ  اخلاقی اقدار ختم ہوچکے۔ وزیراعظم کےخوداعتمادکاووٹ لینےکی آئین وقانون میں جگہ نہیں ۔شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ وزیراعظم  جو بولتے رہے اسپیکر خاموشی سے سن رہےتھے۔ وزیراعظم نے ایوان میں اپوزیشن کےلیے نامناسب الفاظ کا استعمال کیا۔

شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ جو 6 مارچ کو پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا وہ سب نے دیکھا۔ملک میں پارلیمان کا نظام مفلوج ہے۔  حکومت تو ہارس ٹریڈنگ کر چکی ہے ۔آج ملک کا وزیر اعظم وہ شخص ہےجس کا اپنا وزیرخزانہ اپنےایم این ایز کے ہاتھوں شکست کھاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی حیثیت کیا ہے پورا پاکستان جانتا ہے۔ کل پی ڈی ایم اجلاس میں بات ہوئی کہ کس طرح ملک کو راہ راست پرلایا جائے۔ دنیا کے پارلیمان کا اصول ہے،جو آدمی ایوان میں نہ ہو اس کی بات نہیں کرسکتے۔اسپیکر صاحب کو اخلاقی قدروں کا علم نہیں۔اسپیکر صاحب کو ہاؤس چلانے کا علم نہیں۔