انتخابی نشان کیس:آج  پشاور ہائیکورٹ سے ہمارے حق میں فیصلہ آجائے گا، سپریم کورٹ سے درخواست واپس لے لی: بیرسٹر گوہر

انتخابی نشان کیس:آج  پشاور ہائیکورٹ سے ہمارے حق میں فیصلہ آجائے گا، سپریم کورٹ سے درخواست واپس لے لی: بیرسٹر گوہر
سورس: file

پشاور: پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ سے آج 11 بجے سے پہلے تک فیصلے آ جائے گا،  ہم نے سپریم کورٹ سےبلے واپسی کیس کی درخواست واپس لے لی ہے۔ 

بیرسٹر گوہر علی خان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ حق اور انصاف پر ہو گااور انشااللہ آج ہمیں بلے کا نشان واپس مل جائے گا۔ 

تحریک انصاف رہنمابیرسٹر گوہر علی خان کہتے ہیں امید ہے آج فیصلہ آ جائے گا، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ آتا ہے تو سپریم کورٹ کیس کی ضرورت نہیں ہوگی۔

پشاور ہائیکورٹ میں بلے اور انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی آج مزید سماعت ہو رہی ہے، جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ارشد علی نے سماعت کررہے ہیں، گزشتہ روز الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کے وکلا نے چھ گھنٹے تک دلائل دیے تھے۔

کیس میں الیکشن کمیشن سمیت 15 فریقین ہیں، جن میں سے صرف الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل مکمل ہوئے ہیں، آج 14 فریقین کو یا ان کے وکلاء کو سنا جائے گا۔ فریقین میں اکبر ایس بابر، راجہ طاہر نواز، نورین فاروق و دیگر شامل ہیں۔

سماعت کے آغاز میں فریق جہانگیر کے وکیل نوید اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس حوالے سے آج سپریم کورٹ میں بھی کیس لگا ہے۔  جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ یہ بات کل ختم ہوچکی ہے، انہوں (پی ٹی آئی وکیل) نے بتایا کہ وہ وہاں کیس نہیں کررہے۔

جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ اگر کل یہ نہ بتایا ہوتا تو ہم پھر پرسوں کی تاریخ دیتے۔ جس پر پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر نے ایک بار پھر سپریم کورٹ میں پرسوں کیس نہ کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

دورانِ سماعت قاضی جواد ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل نے پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر سے معلومات لینا چاہیں، جو ان کو نہیں ملیں، میڈیا سے پتہ چلا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے، ہم نے درخواست کی کہ انتخابات کالعدم قرار دیے جائیں، میرے مؤکل انتخابات میں حصہ لینا چاہتے تھے مگر انہیں موقع نہیں دیا گیا۔

جسٹس اعجاز انور نے سوال کیا کہ آپ نے یہ نہیں کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کرائے جائیں؟ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دیے تو آپ کو چاہیے تھا کہ دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرتے، آپ اگر پارٹی سے تھے تو پارٹی نشان واپس لینے پر آپ کو اعتراض کرنا چاہیے تھا آپ نے نہیں کیا۔

وکیل قاضی جواد نے کہا کہ ہمیں تو انتخابات میں موقع نہیں دیا گیا اس لیے ان کے خلاف الیکشن کمیشن گئے۔

سماعت شروع ہونے سے قبل پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ امید ہے آج عدالت جلد فیصلہ سنائے گی، آج تاریخی دن ہے اور اہم فیصلہ ہوگا، آج جمہوریت کی تاریخ کا اہم فیصلہ ہوگا۔

مصنف کے بارے میں