کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کا 2244 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا میں جس میں محکمہ صحت کے لیے 44ارب سے زائد رقم جبکہ کراچی میگا پراجیکٹس کیلئے 12 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی میں59واں بجٹ پیش کررہا ہوں، سیلاب کےباوجودسندھ کا اچھا بجٹ پیش کررہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجویز ہے۔ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 35 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت نے پنشن میں ساڑھے 17 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے جب کہ صوبے میں مزدور کی کم از کم تنخواہ 33 ہزار 750 روپے مقرر کی گئی ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ دنیاکی معیشت بھی سست روی کاشکارتھی۔ حکومت کی کوشش ہےموسمیاتی تبدیلی سےپیداشدہ صورتحال پرقابوپایاجائے، گزشتہ5سال بہت سے کرائسز کا سامنا کیا، کورونا،سیلاب سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا رہا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 4.4 ملین ایکڑ زمین سیلاب کے باعث ڈوب گئی تھی، سیلاب کے باعث5.5 ملین گھروں کو نقصان پہنچا۔
انھوں نے بتایا کہ سندھ کے 2 کھرب اور 244 ارب روپے کے بجٹ میں صحت کیلئے 20ارب روپے ، بارش اور سیلاب متاثرین کیلئے160 ارب روپے اور ترقیاتی بجٹ کی مد میں410ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کےشکرگزارہیں کہ سندھ کےلوگوں کوٹیکس میں چھوٹ دی، ترقیاتی اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ406.322ارب روپےہے جبکہ صوبائی اےڈی پی کیلئے 226ارب روپے اور ضلعی اےڈی پی کیلئے20ارب ، بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے147.822ارب روپے ، پی ایس ڈی پی کےمنصوبوں کیلئے12.5ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
صوبائی اے ڈی پی 23-2022 کے بجٹ میں 4158 منصوبے شامل ہیں، جاری منصوبوں کیلئے 253.146ارب روپے رکھے گئے ہیں، 1652 نئی اسکیموں کیلئے 79.019ارب کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689.603ارب روپے تجویز کئے گئے جبکہ صوبائی اےڈی پی کیلئے380.5 ارب روپے، ضلعی اے ڈی پی کیلئے30 ارب روپے، بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے266.691ارب روپے اور وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے22.412 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
صوبائی ترقیاتی اخراجات 5248منصوبوں پرمشتمل ہیں، 3311جاری منصوبوں کی مدمیں291.727 ارب روپےمختص ہیں، 88.273ارب روپےکے1937 نئے منصوبے شامل ہیں جبکہ توجہ جاری اسکیموں کی تکمیل پرہے جس کیلئےبجٹ کا80فیصد مختص کیاگیا۔
بجٹ میں شعبہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے34.69ارب ، شعبہ صحت کی ترقیاتی اسکیموں کیلئے19.739ارب روپے، محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11.517 ارب روپے، شعبہ آبپاشی میں آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 25 ارب ، بلدیات،ہاؤسنگ اینڈٹاؤن پلاننگ کےتحت منصوبوں کیلئے62.5ارب مختص کئے گئے۔
پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اوردیہی ترقی کے منصوبوں کیلئے24.35 ارب دستیاب ہوں گے جبکہ ورکس اینڈسروسزکےتحت سرکاری عمارات، سڑکوں کے ترقیاتی اخراجات کیلئے89.05ارب میسر ہوں گے۔
واں سال قدرتی آفات سیلاب کے باعث 100ا رب روپے کا اضافی بوجھ پڑا، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 87 ارب روپے سیلاب کی بحالی کیلئے دیے گئے، سیلاب متاثرین کیلئے گھروں کی تعمیرات کو پورا کرنے کیلئے بہت بڑا مالیاتی خلا موجود ہے، جنیوا کانفرنس کے بعد سندھ حکومت نے کراچی میں سیلاب متاثرین کی بحالی پر کانفرنس کاانعقادکیا، سندھ ڈونر کانفرنس میں سرمایہ کاروں کوانفرااسٹرکچر کی بحالی کیلئے سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی گئی۔
ورلڈ بینک اور دیگر کے مطابق 4.4 ملین ایکڑزرعی زمین تباہ ہوگئی، 117.3ملین ڈالر کے 436435مویشی سیلاب کی نذرہوگئے، صوبے کا 60 فیصدسڑکوں کا نیٹ ورک شدید متاثر ہوا،2.36ملین مکانات تباہ ہوگئے، 12.36ملین لوگ بےگھرہوئے ، جس کے بعد سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے بروقت جارحانہ اقدامات کئے۔
سال24 -2023 کے صوبائی اخراجات کیلئے 1765.02 ارب تجویز کیےگئے ،ان میں موجودہ آمدنی،سرمایہ اورترقیاتی اخراجات شامل ہیں جبکہ سال2022-23 کیلئے کرنٹ ریونیو اخراجات پر نظرثانی کا تخمینہ 1296.569 بلین لگایاگیا، سال 2022-23 کے 1199.445 ارب کےبجٹ تخمینوں سے8فیصد زیادہ ہے، اضافے کی بڑی وجہ بارش ،سیلاب کے دوران امداد،بحالی سرگرمیوں پربڑھتےاخراجات ہیں۔
2022-23 کیلئے موجودہ سرمائے کے اخراجات کی نظرثانی 62.13ارب تجویزکی گئی ہے، 2022-23 کے 54.481 ارب کے بجٹ تخمینوں سے8 فیصدزیادہ ہے، اضافہ روپے کے نتیجے میں ڈالرکی قدرمیں اضافے کی وجہ سےہوا، اضافے کے بعد قرض کی ادائیگی کی مد میں7.65 ارب روپےکی لاگت بڑھ گئی۔
رواں سال مختص23.6 ارب کے بجٹ میں سےسرمایہ کاری کیلئے21.5 ارب تک بڑھادیاگیا، سال2022-23 کیلئےصوبائی ترقیاتی اخراجات کی نظرثانی شدہ مختص رقم406.322 ارب ہے،سیلاب سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں غیر ملکی امداد میں اضافہ متوقع ہے، نظرثانی کرنے کے بعد147.822ارب روپےکااضافہ کیاجائےگا۔
رواں مالی سال میں وفاقی امدادمیں12.5ارب روپےکااضافہ ہواہے،رواں سال ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے20ارب روپے مختص کیے گئے۔
صوبائی وصولی وفاقی منتقلی اور صوبائی محصولات کا مجموعہ ہیں، ہمارے وسائل کا بڑا حصہ سندھ وفاقی منتقلی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، ماین ایف سی مد میں براہ راست منتقلی صوبوں سےشیئرنگ فارمولےکےتحت تقسیم کی جاتی ہے، وفاقی منتقلی کی نظرثانی شدہ مختص رقم1080.103 ارب روپےتجویزکی گئی۔
درآمدات روکنےکیلئےوفاقی ٹیکس لگانےکی بنیادی وجہ کیپٹل ویلیوٹیکس ہےجوایک حذف شدہ ٹیکس ہے،سال2022-23 کیلئے نظر ثانی شدہ مختص رقم 982.4ارب کےنتیجےمیں958.62ارب مختص کیےگئے،آمدنی اورسروس ٹیکس کے علاوہ دیگر ٹیکسز میں اضافے کیلئے نظر ثانی کی گئی ہے، آمدنی میں نظرثانی شدہ 385.537ارب اور387.36ارب کےجنرل سیلزٹیکس پرمہنگائی کاباعث بنا۔
رواں مالی سال کیلئےنان ٹیکس ریونیوکانظرثانی شدہ تخمینہ23.29ارب رکھنےکی تجویز ہے جبکہ غیر ملکی امداد کے منصوبوں کیلئے147.822 ارب کی نظرثانی شدہ رقم مختص کرنےکی تجویزہے ، اس کے ساتھ وفاق کاپی ایس ڈی پی کا حصہ 14 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ رواں مالی سال 23-2022میں تعلیمی شعبےسےمتعلق مالی امداد9.04ارب مختص ہے۔
سال24- 2023کیلئے 31 فیصد اضافے کے بعد صوبائی بجٹ کیلئے2247.581 ارب مختص کیا گیا ہے ، رواں سال 23- 2022کیلئے مختص کردہ 1713.584 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیاتھا۔
سال 24-2023کے موجودہ ریونیواخراجات کے پیش نظرمختص بجٹ کاتخمینہ1411.221 ارب لگایاگیا ہے، بجٹ میں مختص کردہ 1199.445 ارب سے 17.65 فیصدزیادہ ہے، اضافےکی بڑی وجہ حکومت کی تعلیمی شعبے میں بڑے پیمانے پرکی گئی بھرتیاں ہیں۔
سال 24-2023 کیلئے موجودہ بجٹ میں 136.256 ارب روپےتجویز کیےگئے، 2022-23کے 54.481 ارب روپےمختص بجٹ سے150 فیصدزیادہ اضافہ ہے، اضافہ بھاری سودادائیگی کی وجہ سےایکسچینج ریٹ186سے300پاکستانی روپےفی ڈالرتک بڑھنےکی وجہ سےہوا۔
سرمایہ کاری کیلئے 88.2 ارب روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے ، جس میں سے کل 26.0 ارب روپے سندھ پنشن فنڈ کیلئے مختص ہیں، 51.0ارب روپے وائبلٹی گیپ فنڈ پی پی پی کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص ہیں، سال23-2022 کے 23.6ارب کے بجٹ میں دوگنااضافہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
رواں سال صوبائی ترقیاتی اخراجات کی مد میں 459.657 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، آئندہ سال 24-2023 میں697.103 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،جس میں ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے مختص 30 ارب روپے شامل ہیں۔