سیاسی پناہ کی باتیں کرنے والے سن لیں وطن واپس آرہا ہوں :نواز شریف

سیاسی پناہ کی باتیں کرنے والے سن لیں وطن واپس آرہا ہوں :نواز شریف
کیپشن: فوٹو بشکریہ فیس بک

لندن: سابق وزیر اعظم نے لندن میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی پناہ کی باتیں کرنے والے سن لیں میں واپس آ رہا ہوں ، اب جیل جانا پڑے یا پھانسی پر چڑھایا جائے، اب قدم نہیں رکیں گے۔

لندن میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس مشکل وقت پر اپنی قوم کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا، مجھے جس عدالت نے سزا سنائی ان عدالتوں میں 40 اور ریفرنسز بھی پڑے ہیں، کیا ان ریفرنسز کو بھی کوئی سنے گا، انہوں نے کہا کہ جیل نظر بھی آرہی ہے لیکن پھر بھی جیل جا رہا ہوں، میں اور مریم اپنے وطن واپس جا رہے ہیں ،عوام نے حقیقی انصاف کا چہرہ ایک دفعہ پھر دیکھ لیا ہے، مجھے، میری بیٹی اور داماد کو سزائیں سنائی گئیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے خلاف کوئی کرپشن کا ثبوت نہیں پیش کیا گیا، کیا ایسے مقدمات اس سے پہلے بھی کسی پر بنائیں گئے ہیں؟ کیا میرے سوالوں کا بھی کوئی جواب دیگا، کیا وہ نقاب پوش بھی سامنے آئیں گے جو جے آئی ٹی کے پیچھے بیٹھ کر ڈوریاں ہلا رہے تھے، اب پردہ اُٹھانے کا وقت آگیا ہے، قوم کو سچ بتانے کا وقت آگیا ہے۔ پردے ڈالنے کا وقت جا چکا اب پردے اُٹھانے کا وقت آگیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ ہمیں سزائیں دینے کا فیصلہ کہیں اور ہوچکا تھا جسے پانچ بار تبدیل کرکے سنایا گیا، ان لوگوں نے صرف میری بیٹی کو سزا نہیں سنائی بلکہ پوری قوم کی بیٹیوں کو توہین کی ہے، مجھے تو سزائیں قبول ہیں لیکن مریم نواز کا کیا قصور تھا ، یہ کونسی ممبر قومی و صوبائی اسمبلی یا پھر سینیٹ کی ممبر تھی جبکہ اس کے پاس تو کوئی عہدہ بھی نہیں تھا پھر بھی اسے 8 سال کی سزا سنادی گئی۔

میاں نواز شریف نے سوال اُٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں جو انتخابات سے قبل یہ سب ڈرامہ تیا ر کر رہے ہیں، کب تک دہرا معیار چلتا رہیگا، کون ہے جس نے پورے ملکی میڈیا کو قید کر رکھا ہے؟ کون ہے جنہوں نے انصاف و قانون کو جکڑا ہوا ہے؟ کون ہیں وہ لوگ جو مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں، کب تک جلا وطن کرتے رہو گے؟

 میرے خلاف کچھ نہ ملا تو اقا مہ سامنے رکھ دیا، کچھ لوگ من پسند فیصلوں کی وجہ سے ملک کی تقدیر کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، لاڈلوں کو کسی اور ترازو میں اور ہمیں کسی اور ترازو میں ڈالا جا رہا ہے۔ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ پورا کرنے پاکستان جا رہا ہوں۔ نواز شریف سے دشمنی کو کیوں ملک دشمنی میں بدل دیا ہے، میرا سینہ چھلنی اور دل زخمی ہے۔ پھانسی چڑھانا ہے تو چڑھا دو اب میں چپ نہیں رہونگا۔ پاکستان کے عوام میرے تمام سوالات کا جواب لینگے۔ اقتدار کیلئے اپنے ضمیر کا گلا نہیں گھونٹ سکتا، مجھے جیل میں ڈالنے کا فیصلہ کہیں اور سے آیا تھا۔ ادارے مضبوط ہونگے تو پاکستان مضبوط ہوگا۔