جنوبی کوریا میں بچے کی پیدائش پر والدین کیلئے 29 لاکھ روپے انعام کا اعلان

جنوبی کوریا میں بچے کی پیدائش پر والدین کیلئے 29 لاکھ روپے انعام کا اعلان

واشنگٹن: آج دنیا بھر میں آبادی کا دن منایا جا رہا ہے۔دنیا کی اس وقت 8 ارب سے زائد ہے جبکہ 2050 تک 10 ارب کے قریب ہوجائے گی ۔ ایک طرف تو دنیا زیادہ آبادی سے پریشان ہے دوسری جنوبی کوریا نے بچے کی پیدائش پر  10 ہزار 5 سو ڈالر (تقریباً 29 لاکھ   پاکستانی روپے ) انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ 

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا میں کم شرح پیدائش  کے پیش نظر  نئے والدین کو کی نقد ادائیگی کی پیشکش کی جا رہی ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادیاتی اور معاشی تباہی سے بچا جا سکے۔ جنوبی کوریا میں سال 2022 کے اندر   249,000 بچے پیدا ہوئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 4.4 فیصد کی کمی ہے ۔  جنوبی کوریا  کو دنیا کی سب سے کم شرح پیدائش کی وجہ سے آبادیاتی اور معاشی تباہی کا سامنا ہے۔ 

ایشیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت   جنوبی کوریا  میں لگاتار تین سال سے اموات کی شرح پیدائش سے  انتہائی کم ہے جبکہ جاپان اور چین سمیت ایشیا کے دیگر ممالک نے بھی اپنی کم ترین شرح پیدائش ریکارڈ کی ہے۔

جنوبی کوریا میں پیدائش کی کم شرح نے پہلے ہی جنوبی کوریا کو دنیا کا سب سے تیزی سے عمر رسیدہ معاشرہ بنا دیا ہے۔ یہ سکڑتی اور عمر رسیدہ آبادی لیبر مارکیٹوں اور مجموعی طور پر معیشت کے لیے بہت بڑے چیلنجز کا باعث ہے۔

سادہ الفاظ میں بتا یا جائے تو  کسی ملک کی آبادی کا تعین چار عوامل سے کیا جا سکتا ہے یعنی پیدائش، اموات، امیگریشن (ملک میں داخل ہونے والے لوگ) اور ہجرت (ملک چھوڑنے والے لوگ)۔

اگر پیدائش کی تعداد اور ملک میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد اموات اور ہجرت کی تعداد سے بڑھ جائے تو ملک کی آبادی بڑھے گی۔ اس کے برعکس آبادی میں کمی آئے گی۔

دنیا کی سب سے تیزی سے سکڑتی ہوئی آبادی یورپ اور مشرقی ایشیا میں ہے۔ کم شرح پیدائش نے حکومتوں کو نئی ماؤں کے لیے وسیع پیمانے پر مالی مراعات اور مدد فراہم کرنے پرمجبور کر دیا ہے۔

کام کرنے کی عمر کے افراد کی تعداد میں کمی کے ساتھ ساتھ،  بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کو ایڈجسٹ کرنے کے لیےسماجی خدمات اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام  کے لیے اہم اصلاحات کی ضرورت ہے۔

جنوبی کوریا اور مشرقی ایشیا کے برعکس، افریقا دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا (شرح پیدائش کے حوالے) براعظم ہے، جس میں نائجر، یوگنڈا، ڈی آر سی، انگولا، چاڈ، مالی اور صومالیہ شامل ہیں ۔یہاں سالانہ 3 فیصد سے زیادہ کی شرح سے آبادی بڑھ رہی ہے۔ 

2050 تک بھارت اور چین کے بعد نائیجیریا دنیا کا تیسرا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن سکتا ہے۔ اس کے بعد امریکا، پاکستان، انڈونیشیا، برازیل، کانگو، ایتھوپیا اور بنگلہ دیش ترتیب  سے اس فہرست میں ہیں۔

مصنف کے بارے میں