سپریم کورٹ کے معاملات میں شفافیت کی ضرورت ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے سے شفافیت آئے گی: اٹارنی جنرل 

سپریم کورٹ کے معاملات میں شفافیت کی ضرورت ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے سے شفافیت آئے گی: اٹارنی جنرل 

اسلام آباد : اٹارنی جنرل پاکستان منصور اعوان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جوڈیشل اور انتظامی معاملات میں شفافیت کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے سے عدالتی معاملات میں شفافیت آئے گی۔ 

سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر ایک میں نئے عدالتی سال کی تقریب ہوئی۔ چیف جسٹس اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فل کورٹ ریفرنس میں موجود ہیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی بیرون ملک ہونے کے باعث فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کر سکے ۔

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد بڑھ رہی ہے۔عام سائلین کے مقدمات کے بلا تعطل فیصلے ہونے چاہیں۔ ائین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت سیاسی اور ہائی پروفائل کیسز کی وجہ سے عام سائلین کے کیسز متاثر ہوتے ہیں۔184/3 کے مقدمات غیر معمولی اور عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کے معاملات میں ہونے چاہیئیں۔ 

اٹارنی جنرل نے کہا "آرٹیکل 184/3 کا اختیار استعمال کرتے ہوئے عدالت کو اختیارات کی آئینی تقسیم کا خیال رکھنا چاہیے.جب اس اصول کا خیال نہیں رکھا جاتا تو عدالت پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کی ڈومین میں تجاوز کرتی ہے۔آرٹیکل 184/3 کے بلا احتیاط استعمال سے کورٹ کا تشخض متاثر ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کے جوڈیشل اور انتظامی معاملات میں شفافیت کی ضرورت ہے۔ججز کی تعیناتیاں ،بینچز کی تشکیل چیف جسٹس کرتے ہیں۔یہ اختیار چیف جسٹس کو متازعہ معاملات کے فیصلوں میں غیر متناسب کنٹرول دیتا ہے۔ 

اٹارنی جنرل نے مزید کہا "بینچز کی تشکیل اور ججز تعیناتیوں کی بازگشت پارلیمان میں بھی سنی گئی.اس عدالت نے متعدد مواقعوں پر صوابدیدی اختیارات میں شفافیت پر زور دیا ہے.کوئی وجہ نہیں کہ سپریم کورٹ اس اصول کا خود پر بھی اطلاق کرے۔نئے عدالتی سال کے ساتھ ساتھ ہم جوڈیشل لیڈر شپ کی تبدیلی کے مرحلے سے بھی گزر رہے ہیں"۔

اٹارنی جنرل نے کہا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بطور چیف جسٹس عہدہ سنبھالنے کے قریب ہیں.مجھے یقین ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی لیڈرشپ میں ہم شفافیت، مستعدی اور عوامی اعتماد کے نئے دور کی جانب بڑھیں گے۔ 

مصنف کے بارے میں