امریکا، شمالی کوریا کے تصادم کا شدید خطرہ، بڑی طاقتیں پریشان

امریکا، شمالی کوریا کے تصادم کا شدید خطرہ، بڑی طاقتیں پریشان

ماسکو/برلن:امریکا،شمالی کوریا کے ممکنہ تصادم سے بڑی طاقتیں پریشان ہیں ،میڈیارپورٹس کے مطابق جزیرہ نما کوریا پر شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین پائی جانے والی شدید کشیدگی اور کمیونسٹ کوریا کے امریکا کے ساتھ انتہائی سخت اور دھمکی آمیز بیانات کے اس تبادلے پر روس نے بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ۔

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے ماسکو میں کہا کہ شمالی کوریا کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کی وجہ سے پیونگ یانگ اور امریکا کے مابین عسکری تصادم کا ’شدید خطرہ‘ ہے اور ماسکو کو فریقین کے مابین جذباتی نوعیت کی فوجی دھمکیوں کے اس تبادلے پر گہری تشویش ہے۔

سیرگئی لاوروف نے روس کے سرکاری ٹیلی وڑن پر طلبا کے ایک لائیو پروگرام میں شرکت کے دوران کہاکہ (امریکا اور شمالی کوریا میں سے) جو فریق زیادہ مضبوط اور عقل مند ہے، اسے اس بحران کے حل کے لیے پہلا قدم اٹھانا چاہیے۔روسی وزیر خارجہ نے شمالی کوریا اور امریکا سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ اس مشترکہ روسی چینی منصوبے پر دستخط کر دیں۔

جس کے تحت شمالی کوریا کو اپنے ایٹمی اور میزائل پروگراموں کو منجمد کر دینا چاہیے اور امریکا اور جنوبی کوریا بھی وسیع پیمانے پر اپنی مشترکہ فوجی مشقوں پر پابندی لگا دیں۔ادھر جرمن وفاقی چانسلر میرکل نے کہاکہ شمالی کوریا اورامریکاکے مابین عسکری نوعیت کی جو جذباتی بیان بازی ہو رہی ہے، وہ ان دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کے کسی ممکنہ حل میں معاون نہیں ہو گی۔

چانسلر میرکل نے کہا کہ امریکا اور شمالی کوریا دونوں کو ہی اپنی اپنی بیان بازی میں جذباتیت کو کم کرنا ہو گا۔جرمن سربراہ حکومت سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر امریکا اور شمالی کوریا کے مابین فوجی تصادم شروع ہو گیا، تو کیا جرمنی نیٹو کے ایک رکن ملک کے طور پر امریکا کے ساتھ کھڑا ہو گا، تو میرکل نے کہاکہ مجھے کوئی فوجی حل نظر نہیں آتا۔ میری رائے میں یہ غیر ضروری ہو گا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی کاوشیں کرتے رہنا چاہیے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں