سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کا معافی نامہ مسترد کردیا،مقدمہ چلانے کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کا معافی نامہ مسترد کردیا،مقدمہ چلانے کا فیصلہ
کیپشن: فوٹو:سوشل میڈیا

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کا معافی نامہ مسترد کردیا اور اینکر پرسن کیخلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع  چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پیمرابتائے کتنی دیر کیلئے چینل بند ہو سکتا ہے  اور نیوزاینکر پرکتنی پابندی لگ سکتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:شاہد مسعود کے دعووں کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل کا حکم جاری
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معلوم کرنا ہے کہ معاملے میں چینل کی کیا ذمہ داری تھی ،آپ نے اس دن معافی مانگی نہ آج ۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا جواب قابل قبو ل نہیں ،پہلے کہہ دیا تھا کہ معافی کا وقت گزر چکا ہے ،آپ نے توپروگرام میں ازخود نوٹس لینے کیلئے ترلے کئے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اچھا فیصلہ دیں گے ناانصافی نہیں ہو گی۔

عدالت نے پنجاب حکومت اور اٹارنی جنرل کونوٹسز جاری کردیئے  اورفریقین کو ڈاکٹر شاہد مسعود کے جواب کی کاپیاں فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں:زینب قتل کیس، ملزم پر شاہد مسعود کی جانب سے لگائے گئے الزامات جھوٹے نکلے

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعوﺅں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے پیش کردہ جواب کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے چیف جسٹس کے ترلے کیے تھے اور آپ نے کہا تھا کہ مجھے پھانسی دے دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت ٹرائل کرے گی اور قانون کے مطابق کاروائی ہو گی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شاہد مسعود نے معافی تو نہیں مانگی جس پرشاہد مسعود کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا کہ جو تحریری جواب جمع کرایا اس میں پرنٹنگ کی غلطی تھی،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں غلط بیانی اور انسداد دہشتگردی کی دفعات پڑھ کر آئیں۔

یہ بھی پڑھیں:زینب قتل کیس ازخود نوٹس سماعت سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کے الزامات کی تحقیق کیلئے نئی جے آئی ٹی بنادی

پنجا ب حکومت کے وکیل نے کہا کہ شاہد مسعود کے دعوﺅں کے باعث 24 گھنٹے تک رکی رہیں اورتحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی۔

چیف جسٹس ثاقب نثا رنے ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے پیش کردہ جواب کی نقل پنجاب حکومت کے وکیل کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ قوانین دیکھ کر بتائیں پیمرا سے چینل کتنی دیر کے لیے بند کیا جاسکتا ہے؟۔بعدازاں کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔