بیٹ بیچتا ہوں، جسے بکی کہا جاتا ہے وہ بلا خریدنے آیا تھا، ناصر جمشید

بیٹ بیچتا ہوں، جسے بکی کہا جاتا ہے وہ بلا خریدنے آیا تھا، ناصر جمشید

لاہور: اسپاٹ فکسنگ کے مرکزی کردار ناصر جمشید کا پہلی بار انٹرویو منظر عام پر آگیا۔  پی سی بی کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دے دیا۔ انکا کہنا تھا کہ  بیٹ بیچنے کا  کاروبار ہے، جس شخص کو بکی کہاں جاتا ہے وہ بیٹ خریدنےآیا تھا۔دیگر کلائنٹس کی طرح اس سے بھی بیٹ کی خریدو فروخت پر بات ہوئی تھی۔ پی سی بی کے پاس کوئی ثبوت نہیں نا کوئی گواہ ہے۔ کرکٹ بورڈ میرے خلاف کہانیاں پھیلا رہا ہے اس پر یقین کیسے کرسکتا ہوں۔

 ناصر جمشید کا کرکٹ ویب سائٹ کرِک انفو کو انٹرویو دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ  امید ہے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کلیئر قرار دے گی ۔لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ مجرم قرار دے سکتا ہے ۔پی سی بی کی جانب لگے تمام الزامات مضحکہ خیز ہیں ،برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی پر مکمل بھروسہ ہے ، لیکن پی سی بی پر کم بھروسہ ہے۔ ناصر جمشید کا کہنا تھا کہ سی اے اسپورٹس کے بیٹس فروخت کرنے کا کام کئی برس سے کر رہا ہوں ،ہر بیٹ کی فروخت پر 10 فیصد کمیشن ملتا ہے ،بیٹس فروخت کرنے کا کاروبار کسی سے پوشیدہ نہیں رکھا ۔ پاکستانی اوپنر بلے باز کا مزید کہا تھا کہ پی سی بی کے میرے خلاف گواہان پیش کرنا مضحکہ خیز تھا ، جس پر ہنسی آرہی تھی۔ وہ آدمی جسے بطور بکی متعارف کرایا گیا ، شوروم میں کام کرتا تھا ۔اس آدمی کو دیگر کلائنٹس کی طرح بیٹس فروخت کرنے کی بات کی ، جسے بعد میں اس نے نہیں لیے ،پی سی بی کے پاس میرے خلاف اسپاٹ فکسنگ یا گیم فکس کرنے کا کوئی ثبوت ہے اور نہ کوئی گواہ ۔

 ناصر جمشید  نے کہا کہ پی سی بی کو اس کیس کو جلد ہی ختم کردینا چاہیے ،پی سی بی پر بھروسہ کیسے کیا جا سکتا ہے ، میرے بارے میں غلط کہانیاں پھیلاتے رہے ، جنوری سے برمنگھم میں رہائش پذیر ہوں ، لیکن بورڈ آفیشلز نے میری غیرموجودگی کی غلط بیانی کی،امید ہے نیشنل کرائم ایجنسی مجھے کلئیر قرار دے گی ،لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ مجھے ضرور مجرم قرار دے سکتا ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں
 

مصنف کے بارے میں