سندھ کا ٹیکس فری بجٹ پیش ، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کا اعلان 

سندھ کا ٹیکس فری بجٹ پیش ، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کا اعلان 

کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ 1.713 ٹریلین روپے کا  بجٹ پیش کردیا ہے۔ ٹیکس فری خسارے کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔

 وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے صوبائی حکومت کی مجموعی وصولیاں 1,713,583.1 ارب روپے کے اخراجات کے مقابلے میں 1,679,734.8روپے ہوں گی جو 33.848 ارب روپے کے خسارے کو ظاہر کرتا ہے۔ 

مراد علی شاہ نے اپنی بجٹ تقریر میں ایوان کو بتایا کہ مجموعی طور پر محصولات کی وصولیاں 1,679,734.8 ارب روپے ہوں گی جس میں 1.055 ارب روپے وفاقی منتقلی، 374.5 ارب روپے کی صوبائی وصولیاں (167.5 ارب صوبائی ٹیکس وصولیاں جن میں سروسز پر جی ایس ٹی، 180 ارب سروسز پر صوبائی سیلز ٹیکس اور 27,000 ملین صوبائی نان ٹیکس وصولی)،51,132.8 ملین روپے موجودہ کیپٹل وصولی، 51,132.8 ملین روپے کی کرنٹ کیپٹل وصولی، 105,567.5 ملین روپے دیگر ٹرانسفرز جیسے کہ غیر ملکی پراجیکٹ امداد،وفاقی گرانٹس اور غیر ملکی گرانٹس اور 20,000 ملین روپے کیش بیلنس اور صوبے کے پبلک اکائونٹس شامل ہیں۔  

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی ٹیکس جمع کرنے والے ادارے سندھ ریونیو بورڈ 180 ارب روپے، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن 1.20 ارب روپے اور بورڈ آف ریونیو 30 ارب روپے  وصولی کے اہداف حاصل کریں گے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے موجودہ ریونیو اخراجات 1,199,445.4 ملین روپے ہوں گے جس میں موجودہ سرمائے کے اخراجات 54.48 ارب روپے، ترقیاتی پورٹ فولیو 459.65 ارب  روپے ہوں گے جس میں 332.165 ارب  روپے صوبائی ADP، 30 ارب روپے ضلع ADP، اور 91.467 ارب  فارن اسسٹنس پروجیکٹ (FAP) اور 6.02 ارب دیگر وفاقی گرانٹس شامل ہیں۔

 وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق صوبائی حکومت نے دوران مالی سال کے 11 ماہ (جولائی تا مئی) میں 732 ارب روپے کے نتیجے میں 716 ارب روپے وصول کیے ہیں جوکہ 16 ارب روپے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ مراد علی  شاہ نے مزید کہا کہ انکی حکومت نے مذکورہ مدت کے دوران 19.7 ارب روپے کے نتیجے  میں 45 ارب روپے براہ راست منتقلی اور OZT میں 18.9 ارب روپے وصول کئے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022-23 کیلئے 332.165 ارب روپے مختص کیے ہیں جبکہ یہ رواں سال کے دوران 222.5 ارب روپے ہے۔ ضلعی اے ڈی پی کا حجم 30 ارب روپے رکھا گیا ہے جیسا کہ رواں مالی سال کے دوران کیا گیا ۔

 وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا  کہ 4158 اسکیمیں جن میں 2506 جاری اور 1652 نئی اسکیمیں شامل ہیں کیلئے 332.165 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جاری 2506 اسکیموں کیلئے 76 فیصد فنڈز یعنی 253.146 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور 1652 نئی اسکیموں کیلئے 24 فیصد فنڈز یعنی 79.019 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

 وزیراعلیٰ سندھ نے اعلان کیا کہ مالی سال 23-2022میں 1510 اسکیمیں مکمل کی جائیں گی۔ 26.850 ارب روپے کے غریبوں کے حامی، سماجی تحفظ اور معاشی استحکام کے پیکیج کا اعلان کیا۔

وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ ایڈہاک ریلیف الاؤنسز 2016، 2017، 2018، 2019 اور 2021 کو وفاقی حکومت کے ملازمین کیلئے قابل قبول شرح پر ضم کیا جا رہا ہے اور بنیادی تنخواہ سکیل 2022 پر نظر ثانی کی جا رہی ہے جبکہ سندھ حکومت کے سرکاری ملازمین کیلئے وفاقی حکومت کی طرز پر بنائے گئے پیٹرن کو ہی متعارف کرایا جا رہا ہے۔

انہوں نے یکم جولائی 2022 سے سرکاری ملازمین کے بنیادی تنخواہوں میں 15فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس کا بھی اعلان کیا۔ گریڈ 1سے 16 کے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 33 فیصد اورگریڈ 17  اور اس سے اوپر کے سرکاری ملازمین کیلئے30 فیصد ایڈہاک ادا کیا جائے گا جبکہ ریلیف الاؤنسز 2013، 2015، 2016، 2017، 2018، 2019، 2020 اور 2021، جو یکم جولائی 2022 سے ختم کیا جا رہا ہے۔

مصنف کے بارے میں