اندیشہ ہے پی ڈی ایم احتجاج ریڈ زون یا شاہراہ دستور پر ہوتا ہے تو اسے کنٹرول کرنا کافی مشکل ہوگا:رانا ثنا اللہ

اندیشہ ہے پی ڈی ایم احتجاج ریڈ زون یا شاہراہ دستور پر ہوتا ہے تو اسے کنٹرول کرنا کافی مشکل ہوگا:رانا ثنا اللہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ اور مریم نواز کے ساتھ نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو باقاعدہ پٹرول بم بنانے کی تربیت دی گئی  ۔ملک میں ہوئی دہشت گردی باقاعدہ منصوبہ بندی سے کروائی گئی ۔وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ملک بھر میں منصوبہ بندی سے جلاؤ گھیراؤ کیا گیا، ملک میں جو دہشت گردی ہوئی ہے وہ اس فتنے نے کروائی ہے۔
؎ ہم کہتے رہے  کہ یہ ایک فتنہ  ہے اس کا ادراک نا کیا گیا تو یہ ملک کو کسی حادثے سے دوچار کردے گا اور اب اس فتنے کو موقع ملا تو اس نے ملک و قوم کو حادثے سے دوچار کیا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں تو اس شخص کا ادراک تھا لیکن کچھ لوگ اس بات کو اس سچائی کے ساتھ نہیں سمجھ رہے تھے  آپ کو بھی ایک کالعدم جماعت بنالینی چاہئے ۔دہشت گروں نے شہدا کی یادگاروں کو آگ لگائی ۔آپ نے جو کچھ کردیا ہے، آپ کا حل تو یہی ہے کہ آپ کو کالعدم جماعت قرار دیاجائے ۔مگر یہ ایک قانونی مرحلہ ہے جس میں آگے جاکر چیزیں سامنے آئیں گی۔

دہشت گردی سے قوم اور ملک کونقصان پہنچا۔عمران خان نفرت کی سیاست کرتا ہے ۔سارے واقعات کے بعد وہ شخص کیسے قوم کو بے وقوف بناسکتا ہے۔ ملک وقوم کے لئے بہتر ہوا کہ اس فتنے کی شناخت ہوگئی ۔ان لوگوں کو باقاعدہ شناخت کرکے گرفتار کیاجائے گا۔ اس شخص نے آج تک ان واقعات کی مذمت نہیں کی ۔

وزیر اعظم سے سارا معاملہ ڈسکس کیا  ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف  کی ہدایت پر میں نے اور اسحاق ڈار نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی  ۔ان سے درخواست کی ہے کہ احتجاج کو ریڈ زون سے باہر منتقل کریں ۔مولانا فضل الرحمان نے  اپنے ساتھیوں سے مشاورت کا وقت مانگا ہے ۔
امید ہے فضل الرحمان ہماری درخواست پر مثبت جواب دیں گے۔  ان سے 10 بجے دوبارہ ملاقات ہوگی۔ لوگوں کو غم وغصہ ہے ۔لوگ بڑی تعداد میں اسلام آبادآنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔اندیشہ ہے یہ پی ڈی ایم احتجاج ریڈ زون یا شاہراہ دستور پر ہوتا ہے تو اسے کنٹرول کرنا کافی مشکل ہوگا۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ لوگ بڑی تعداد میں احتجاج میں آنا چاہتے ہیں۔سربراہ پی ڈی ایم نے جو فیصلہ کیا پی ڈی ایم جماعتیں ان کے ساتھ ہوں گی ۔عمران خان کے ٹیسٹ ہونا تھے اسی وجہ سے انہیں آنا فانا بلایاگیا۔ دفعہ 144 کے متعلق فیصلہ حکومت کرے گی ۔