سابق کمشنر راولپنڈی کے خلاف 22 اے اندراج مقدمہ کی درخواست، لیاقت علی چٹھہ نے جواب جمع کروادیا

سابق کمشنر راولپنڈی کے خلاف 22 اے اندراج مقدمہ کی درخواست، لیاقت علی چٹھہ نے جواب جمع کروادیا

اسلام آباد: سابق کمشنر راولپنڈی کی عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف پریس کانفرنس سے متعلق 22 اے اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت 20 ایرپل تک ملتوی کر دی گئی۔

سابق کمشنر راولپنڈی کو راولپنڈی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج حاکم خان بکھر نے طلب کر رکھا تھا لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے ان کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے اور لیاقت علی چٹھہ سے نوٹس پر جواب جمع کروا دیا۔

 جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سوئیاں والا حافظ آباد میں موجود ہوں میرے خلاف دو انکوائریاں چل رہی ہیں، لہذا ابھی پیش نہیں ہو سکتا ایک انکوائری الیکشن کمیشن اور دوسری محکمانہ طور پر چل رہی ہیں میری کونسل پیش ہو کر مزید وضاحت کرے گی۔

 لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انکے وکلاء راجہ حسیب سلطان اور فرذانہ ممتاز ایڈووکیٹ نے وکالت نامہ جمع کروایا۔

بعد ازاں عدالت نے سابق کمشنر کی جانب سے جواب جمع کرانے پر سماعت 20 اپریل تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ سابق کمشنر راولپنڈی کے خلاف اندراج مقدمہ کے لیے 22 اے کی درخواست دائر کی تھی۔ درخواست زیب فیاض ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ درخواست میں سی پی او راولپنڈی اور چوکی انچارج سول لائنز کو فریق بنایا گیا تھا۔

 تھانہ سول میں درخواست دینے کے باوجود مقدمہ درج نہیں کیا گیا سابق کمشنر راولپنڈی نے پریس کانفرنس کر کے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہےسابق کمشنر نے 17 فروری کو پریس کانفرنس کی اور رو پوش ہو گئے۔

اس سے قبل 13 مارچ کو راولپنڈی کی مقامی عدالت نے پولیس کو سابق کمشنر لیاقت علی چٹھہ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے تقریباً 10 دن بعد کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ مُجھے نگران حکومت نے الیکشن کروانے کے لیے لگوایا گیا تھا، الیکشن ٹھیک نہیں کروا سکا لہٰذا میں استعفیٰ دیتا ہوں۔

مصنف کے بارے میں