افغانستان میں طالبان حکومت کی اقتدار میں واپسی کے  دو سال مکمل

افغانستان میں طالبان حکومت کی اقتدار میں واپسی کے  دو سال مکمل

کابل :  افغانستان میں طالبان حکومت کی اقتدار میں واپسی کے  دو سال مکمل ہوگئے۔افغانستان کی طالبان حکومت نے اقتدار میں واپسی کی دوسری سالگرہ کے موقع پر ملک بھر میں عام تعطیل کے موقع پر تقریبات کا انعقاد کیا۔
 دوسال پہلے افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت ختم ہوئی اور طالبان نے اپنی حکومت دوبارہ بنا لی۔کابل اقتدار پر طالبان کے قبضے کے بعد بین الاقوامی فوجیوں اور سفارت کاروں کو کابل چھوڑنا پڑا۔اقتدار میں واپسی کے دو سال مکمل ہونے پر امارت اسلامیہ افغانستان کے جھنڈے پورے دارالحکومت کے سکیورٹی چیک پوائٹس پر لہرائے گئے۔15 اگست 2021 کو طالبان نے امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت سے اقتدار حاصل کرلیا تھا اور حکومت کے رہنما جلاوطنی اختیار کرتے ہوئے ملک سے فرار ہو گئے تھے۔
اقتدار میں واپسی کے دو برسوں کے دوران طالبان حکام نے ملک میں اپنے اسلامی نظریات نافذ کیے جن کے تحت خواتین کو ایسے قوانین کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جنہیں اقوام متحدہ نے ’جنسی امتیاز‘ قرار دیا۔حکام کی جانب سے جاری بیان میں ایسی فتح کا خیر مقدم کیا گیا جو ان کے مطابق افغانستان میں اسلامی نظام کے قیام کی راہ ہموار کرنے میں کامیاب رہی۔

 علی الصبح کابل میں طالبان نے امریکی سفارت خانے کی متروک عمارت کے قریب واقع مسعود سکوائر پر ایک اجتماع کیا۔قندھار جو کہ تحریک طالبان کا گڑھ ہے اور جہاں سے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ حکمرانی کرتے ہیں وہاں فوجی پریڈ منسوخ کر دی گئی۔
خواتین کے عوامی مقامات، کام اور تعلیم سے متعلق حقوق پر پابندیوں کے تناظر میں عالمی برادری عبوری طالبان حکومت کی امداد بحال کرنے اور اسے تسلیم سے متعلق مذاکرات کے لیے کوشاں ہے۔

مصنف کے بارے میں