فوربز کی سالانہ فہرست میں 4پاکستانی بھی شامل ہوگئے

فوربز کی سالانہ فہرست میں 4پاکستانی بھی شامل ہوگئے

نیویارک:  بین الاقوامی میگزین فوربز کی 30 انڈر 30 کی سالانہ فہرست میں 4پاکستانی بھی شامل ہوگئے۔گذشتہ دنوں فوربز کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والی اس فہرست میں آرٹ اینڈ اسٹائل، تعلیم، گیمز، کھانے، انٹر پرائز ٹیکنالوجی اور ذرائع ابلاغ سمیت 20 مختلف شعبوں میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے 600 افراد کی خدمات کا اعتراف کیاگیا۔2018 کے ایڈیشن کے لیے منتخب کردہ چار پاکستانیوں کی ریٹیل اور ای کامرس،انٹرپرائز ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں نمایاں کارکردگی کو بھی سراہا گیا۔

اس فہرست میں 28 سالہ سارہ احمد کو ریٹیل اینڈ ای کامرس میں ان کے کام کی بنیاد پر منتخب کیا گیا، نیویارک میں مقیم اس نئی کاروباری شخصیت نے وارپ اور ویفٹ کے نام سے ایک ڈینم برانڈ بنایا جو بہترین قیمت میں کپڑے کی ضمانت کے ساتھ موزوں سائز فراہم کرتا ہے۔انٹرپرائز ٹیکنالوجی میں 25 سالہ سید زید انعام اور 28 سالہ خضر حیات کے جدید اقدامات کو نمایاں کیا گیا۔زید انعام نے پاکستان میں صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے پلیٹ فارم میڈی کنیکٹ کا آغاز کیا جس کے لیے انہوں نے اپنا کالج چھوڑا، اس کے بعد انہوں نے کسٹمر سروسز کو بہتر بنانے کے مقصد کے لیے کریسٹا کے نام سے پروگرام بنایا جس کے لیے انہوں نے اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں اپنا پی ایچ ڈی پروگرام ادھورا چھوڑ دیا۔

خضر حیات کی بات کی جائے تو وہ غیر سیاسی تنظیم (این جی او) ٹیچ پاکستان انیشی ایٹو کے صدر ہیں، یہ تنظیم پاکستان میں دیہی تعلیم کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔ساتھ ہی وہ ڈیٹا سائنس آٹومیشن کمپنی تھرو پٹ کی اعزازی فہرست میں شریک بانی کے طور پر بھی شامل ہیں، یہ کمپنی سپلائی چین اور لاجسٹکس آپریشن کے دوران فضلے کا اندازہ لگاتی ہے، ساتھ ہی اس سے متعلق مشکلات کو ختم کرنے کے لئے سفارشات پیش کرتی ہے۔

فوربز کی اس فہرست میں جو چوتھے پاکستانی شامل ہوئے وہ 29 سالہ رضا منیر ہیں، جنہوں نے تعلیم کے شعبے میں اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے ایک کلمب کریڈٹ اسٹارٹ اپ شروع کیا جس کا مقصد مہارتوں پر مبنی شعبوں میں طلبا کی مدد کے لیے رقم فراہم کرنا ہے۔یہ اسٹارٹ اپ انہوں نے زیندر رافیل، امت سنہا اور وشال گارگ کے ساتھ مل کر بنایا تھا، فوربز کے مطابق رضا منیر نے 60 اسکولوں میں 5 ہزار بچوں کو آسان قرضے فراہم کیے ہیں۔