موسیقار رشید عطرے کو مداحوں سے بچھڑے 56 برس بیت گئے

 موسیقار رشید عطرے کو مداحوں سے بچھڑے 56 برس بیت گئے
سورس: file

لاہور:موسیقی سے بھرپور گیت تخلیق کرنے والے موسیقار رشید عطرےکو اپنے مداحوں سے بچھڑے56 برس بیت گئے۔

رشید عطرے پاکستان کے نامور فلمی موسیقار تھے۔  ان کی دھنوں میں گندھے سحر انگیز گیت آج بھی زبان زد عام ہیں۔

1950 میں رشید عطرے کی موسیقی میں ترتیب دیا ہوا گیت "بھاگاں والیو نام جپو مولا نام نام مولا" تھا جس نے فلمی صنعت کو رشید عطرے کی صورت میں شاندار موسیقار عطا کیا اِس کے بعد تو اُن کی ترتیب دی ہوئی موسیقی میں ایسے ایسے خوب صورت گیت سننے کو ملے کہ جو آج بھی اپنی سحر آفرینی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

رشید عطرے کی فنی چابک دستی نے فلم زرقا کے گیتوں کو وہ دوام بخشا کہ جن کے رنگ آج بھی مدھم نہیں پڑے۔ انہیں فلم سات لاکھ ، نیند اور شہید پر بہترین موسیقار نگار کاایوارڈ بھی ملا۔


15 فروری 1919 کو امرتسر میں ہارمونیم نواز خوشی محمد کے گھر میں آنکھ کھولنے والے رشید عطرے نے محض 48 برس کی عمر پائی لیکن اتنی مختصر سی عمر میں ہی اُنہوں نے موسیقی کی دنیا میں وہ کچھ کر دکھایا جو اُنہی کا خاصا ہے۔ اپنے فنی کیرئیر کے دوران 48 اُردو اور 7 پنجابی فلموں کی موسیقی ترتیب دینے والے رشید عطرے 18 دسمبر 1967 کو اِس دار فانی سے کوچ کر گئے۔

مصنف کے بارے میں