فارم 45 اور 47 میں تضاد، سپریم کورٹ نے پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا

فارم 45 اور 47 میں تضاد، سپریم کورٹ نے پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا

اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے بلوچستان کے حلقہ پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا  ہے۔ الیکشن کمیشن کا صرف چھ پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کا حکم بھی  کالعدم قرار  دے دیا گیا ہے۔ 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ پی بی 50 قلعہ عبداللہ سے اے این پی کے زمرد خان کامیاب ہوئے۔ زمرد خان کی کامیابی جے یو آئی کے ملک نواز اور پشتونخوا عوامی پارٹی کے میر واعظ اچکزئی نے الیکشن کمیشن میں چیلنج کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے 6 پولنگ سٹیشن پر ری پولنگ کا حکم دیا جسے زمرد خان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ 

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق شفاف پولنگ یقینی بنائے ۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ  الیکشن کمیشن کی مخصوص پولنگ سٹیشنز پر 99 فیصد ٹرن آؤٹ مشکوک قرار دینے کی دلیل قابل قبول نہیں ۔  حلقے کے کئی پولنگ سٹیشنز پر بھی ٹرن آؤٹ 99 فیصد تھا وہاں دوبارہ ووٹنگ کا حکم نہیں دیا گیا ۔ 

وکیل وسیم سجاد کا کہنا تھا کہ جن پولنگ سٹیشنز سے میرا موکل کامیاب ہوا صرف وہاں ری پولنگ کا حکم دیا گیا۔  میرے موکل زمرد خان نے حلف بھی اٹھا لیا تھا الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن معطل کر دیا ۔ 

وکیل جے یو آئی نے کہا کہ جہاں زمرد خان جیتے وہاں فارم 45 اور 47 میں تضاد ہے ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ  عدالت کو اتنی باریکیوں میں نہ لیکر جائیں ۔ ٹربیونل بن چکے ہیں اپیل وہاں دائر کریں ۔ عدالت بیٹھ کر چار سو الیکشن کیسز نہیں سن سکتی

چیف جسٹس نے کہا کہ فریقین رضا مند ہیں تو پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کروا دیتے ہیں ۔ عدالت نے فریقین کی رضامندی سے حلقہ میں دوبارہ پولنگ کا حکم دیے دیا۔ 

مصنف کے بارے میں