سکم کے بعد پانی کے تنازع پر بھارت اور چین آمنے سامنے

سکم کے بعد پانی کے تنازع پر بھارت اور چین آمنے سامنے

نئی دہلی: وہ کیا چیز تھی جو چین نے بھارت کودینے سے انکار کر دیا۔چین اور انڈیا نے اگرچہ ممکنہ طور پر سرحد تصادم کو خدشے کو روک لیا ہے لیکن دونوں ممالک ایک بار پھر آمنے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں اور اس بار پانی کے تنازعے پر۔انڈیا کا کہنا ہے کہ چین نے موجودہ مون سون سیزن میں برہم پتر دریا کے ہائیڈرولوجیکل نہیں دیے یعنی پانی کی نقل و حمل، تقسیم اور کوالٹی کے بارے میں سائنسی تجزیہ۔ واضح رہے کہ انڈیا اور چین کے درمیان معاہدہ ہے جس کے تحت چین ہر سال براہم پتر دریا کے ہائیڈرولوجیکل انڈیا کو دینے کا پابند ہے۔

برہم پتر دریا تبت سے شروع ہوتا ہے اور انڈیا سے گزرتا ہوا بنگلہ دیش میں جاتا ہے جہاں اس کا پانی خلیج بنگال میں گرتا ہے۔تاہم چین کا کہنا ہے کہ براہم پتر دریا کے پرہائیڈرولوجیکل کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اور اس وجہ سے وہ انڈیا کے ساتھ اعداد و شمار شیئر نہیں کر سکتا۔

انڈیا اور چین کے درمیان برہم پتر دریا کی معلومات کو شیئر کرنے کا تنازع ایسے وقت آیا ہے جب کچھ ہی عرصہ قبل دونوں ممالک کی فوجیں ہمالیہ میں متنازع علاقے پر آمنے سامنے آ گئی تھیں۔یہ کشیدگی ڈوکلام کے علاقے میں چین کی جانب سے نئی سڑک کی تعمیر پر پیدا ہوئی۔ چین کو سڑک کی تعمیر سے روکنے کے لیے انڈیا نے فوجیں بھیجی تھی۔ اس علاقے پر بھوٹان اور چین دونوں اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا 'جہاں تک دریا کی معلومات شیئر کرنے کے نظام کی بحالی کا تعلق ہے اس کا دارومدار برہم پتر دریا 

انڈیا نے مون سون سیزن کے علاوہ بھی چین سے برہم پتر دریا کے ہائیڈرولوجیکل مانگے تھے۔ انڈیا کو خدشہ ہے کہ پانی کی قلت پوری
لیکن حالیہ برسوں میں انڈیا اور خاص طور پر شمال مشرقی انڈیا میں خدشہ بڑھتا جا رہا ہے کہ چین اچانک بڑی مقدار میں پانی دریا میں چھوڑ دے گا۔