کاروباری مراکز کے لیے بری خبر، نگران حکومت نے سروسز پر جنرل سیلز ٹیکس کی حد بڑھا دی

 کاروباری مراکز کے لیے بری خبر، نگران حکومت نے سروسز پر جنرل سیلز ٹیکس کی حد بڑھا دی
سورس: File

لاہور:  نگران  پنجاب حکومت نے خدمات پر جنرل سیلز ٹیکس کی حد بڑھا کر 200 ارب سے 240 ارب روپے کر دی۔ پنجاب حکومت نے پنجاب ریونیو اتھارٹی کو رواں مالی سال کےد وران240 ارب روپے کا ٹیکس ہر صورت موصول کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ پنجاب کے 69 سیکٹر کی 130 سروسز سے جنرل سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

گزشتہ برس پی آر اے کا پہلا ہدف 190 ارب روپے تھا۔ 190 ارب روپے کے ہدف کو اسی برس ریوائز کر کے 195 ارب روپے کر دیا ۔

گزشتہ برس پی آر نے 200 ارب 4 کروڑ روپے وصول کیے۔ اس برس اس ٹارگٹ میں 40 ارب روپے کا اضافہ کر دیا گیا۔ رواں مالی سال کا ہدف 240 ارب روپے کر دیا گیا۔ کاروباری سیکٹر سے مزید 5 ارب روپے سے زائد وصول کر لیا۔ 


جن سیکٹر سے ٹیکس وصول کیا جائے گا ان میں ٹیلیکام سیکٹر، بینکنگ،انشورنس، کورئیر، سرکاری و نیم سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کے ٹھیکیدار شامل ہیں۔ مزید براں ہوٹلز، ریسٹورنٹس، ریکروٹمنٹ، مائنز اینڈ منرل، انجینرنگ، کنسلٹنٹ، سیکورٹیز ایجنسیز، کمیشن ایجنٹس، کارگو  سروسز سے بھی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔


ٹرانسپورٹ، ٹور آپریٹرز، ٹیکنیکل سائنٹفک سروسز، پراپرٹی ڈیلرز، ڈویلپرز، ٹول مینو فیکچرنگ، بزنس سپورٹس سروسز، الائید سروسز، لیبارٹریز، سپنسر شپ، فرنچائز، آٹو ورکشاپس،ہومن ریسورس،پرنسپل مینجمنٹ، ٹیکنیکل انالسٹ، کلبس، کسٹم ایجنٹس، ورکشاپس برائے صنعتی مشینری، ڈرائی کلینرز  بھی ٹیکس میں شامل ہیں۔


130 سروسز سے 5 فیصد سے 16 فیصد تک ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

مصنف کے بارے میں