پاک امریکہ تعلقات کی سابقہ روش سے باہر نکلنا چاہتے ہیں:شاہ محمود قریشی

Shah Mehmood Qureshi,Pakistan Foreign Minister Afghanistan,Kabul,US Forces,Afghan Peace Process

نیویار ک:وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے گذشتہ چالیس سال سے افغانستان میں جاری عدم استحکام کی بھاری قیمت ادا کی ،ہم افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ کے ساتھ وسیع البنیاد تعلقات کے خواہاں ہیں، معاشی اعتبار سے مضبوط پاکستان، خطے میں استحکام کا مظہر ہو گا، افغانستان کو تنہا چھوڑنے کی غلطی کو نہ دہراتے ہوئے عالمی برادری  افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام کی ترغیب دے ۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی  نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز  سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے  پاک امریکہ تعلقات اور علاقائی سلامتی کے حوالے سے پاکستان کے متحرک اور فعال کردار پر روشنی ڈالی،انہوں نے کہا کہ  امریکہ کی جانب سے افغان مشن کی تکمیل کے بعد پاکستان، امریکہ کے ساتھ مزید کثیرالجہتی اور وسیع البنیاد تعلقات کا خواہاں ہے،  پاک امریکہ تعلقات کو جس حوالے سے جانا جاتا تھا پاکستان اس  سابقہ روش سے باہر نکلنا چاہتا ہے ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا نائن الیون کے دہشتگرد  حملوں کے بعد پاکستان اور امریکہ نے ملکر دہشت گردی کے خلاف جنگ کی، امریکہ کے ساتھ تعلقات  پاکستان کیلئے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں، امریکہ  سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ کا درجہ رکھتی ہے، پاکستان کے ٹیلنٹڈ  نوجوان آج بھی تعلیم کی غرض سے امریکی تعلیمی اداروں کا رخ کرتے ہیں، امریکہ میں مقیم سیاسی طور پر متحرک پاکستانی کمیونٹی پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں پُل کا کردار ادا کرتی ہے، پاکستان اقتصادی ترجیحی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، ہم  پاک امریکہ تعلقات میں تجارت ، سرمایہ کاری ، اور عوامی سطح پر تعلقات کے حوالے سے نئے امکانات کے متلاشی ہیں۔

انہوں نے کہا پاکستان 220 ملین افراد پر مشتمل ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے، پاکستان میں ٹیکنالوجی اور قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جہاں امریکی کمپنیاں سرمایہ کاری کر سکتی  ہیں ، پاک افغان سرحد کے دونوں اطراف روزگار اور معاشی خوشحالی کے حصول اور افغان عوام کو اپنے ملک کی تعمیر نو میں مدد دینے کیلئے پاکستان، امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا متمنی ہے،  افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو پنپنے سے روکنے کیلئے ایک مستحکم حکومت کا قیام ناگزیر ہے ۔

وزیر خارجہ نے کہا  طالبان کو بھی انسداد دہشت گردی ، انسانی حقوق کے تحفظ اور سیاسی شمولیت سے متعلق اپنے وعدوں کی پاسداری کرنی چاہیے ، عالمی برادری ممکنہ انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے افغان عوام کی فوری مدد کو یقینی بنائے، وزیرخارجہ نے بھارت کے حوالے سے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے منصب سنبھالنے کے فوراً بعد بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی۔ بھارت نے نہ صرف اس امن کی پیشکش کو ٹھکرایا بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کو اپنے غیر قانونی اقدامات کے ذریعے پورے خطے کو غیر مستحکم بنا دیا،اس کے باوجود ، بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے میں ناکام رہا ۔