گوادر بندر گاہ آئندہ تین برسوں میں مکمل فعال ہو جائیگی، مسعود خالد

گوادر بندر گاہ آئندہ تین برسوں میں مکمل فعال ہو جائیگی، مسعود خالد

بیجنگ: چین میں تعینات پاکستانی سفیر نے کہا ہے کہ گوادر بندر گاہ پر تیزی سے ترقیاتی کام جاری ہے اور یہ بندر گاہ تین سے چار برسوں میں مکمل فعال ہو جائے گی،  گوادر شہر اور بندر گاہ پر پاور پلانٹ قائم کیا جا رہا ہے، گوادر میں ہائی ویز   کی توسیع اور تعمیر کی جا رہی ہے،  فاصلے اور لاگت میں کمی سے گوادر پورٹ اپنا مقام خود پیدا کرے گی، بندرگاہ نہ صرف پاکستان ، چین اور دیگر ممالک کے تجارتی و کاروباری مفادات کی خدمت کرے گی بلکہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان ماہی گیری، معدنیات، سنگ مرمر اور گرینائٹ کی برآمدات میں اضافہ کرسکتا ہے،سی پیک کے تحت دیگر منصوبے بھی پاکستان کو خوشحال اور بے روزگاری پر قابو پانے میں مدد دیں گے۔

چائنا او آر جی ڈاٹ کام سے ایک خصوصی انٹرویو میں چین میں تعینات پاکستانی سفارتخانے نے کہا کہ گودر بندر گاہ کو مکمل فعال کرنے کے لئے تیزی سے کا کیا جا رہا ہے اور   گوادر بندر گاہ فاصلے کو سمیٹے گی اور اس وجہ سے اخراجات میں کمی آئے گی جس کی بنا پر گوادر پورٹ کو دنیا میں اپنی پہچان آپ بنانے میں مدد ملے گی۔

مسعود خالد نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حقیقت میں یہ پاکستان کے لئے ایک روشن مستقبل کا منصوبہ ہے۔جیسے جیسے گوادر پورٹ کے منصوبے اور سی پیک کے تحت دوسرے منصوبے مکمل ہوتے جائیں گے ویسے ویسے پاکستان خوشحال اور بے روزگاری پر قابو پانے میں کامیاب ہو گا۔ ان تمام منصوبوں میں بنیادی ڈھانچہ کی بہتری، روزگار کے بہتر مواقع دئے جائیں گے۔اس طرح سے سی پیک پاکستان کی سماجی اقتصادی ترقی اور پاکستانی عوام کی فلاح و بہبود میں حصہ ڈال رہا ہے۔

سفیر نے کہا کہ سی پیک کی منظوری 2013میں ہوئی لیکن اس کا آغاز 2015میں ہوا،   2سال کی قلیل مدت میں اس منصوبہ پر جس تیزی سے کام کیا گیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ہم اچھی ترقی کر رہے ہیں اور کوریڈور کو آگے بڑھا رہے ہیں. یہ دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات کے لئے بہت اچھا ہے۔

توانائی شعبے بارے سفیر نے کہا کہ تقریبا 16 بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے 2018 تک اگلے سال دس ہزار میگاواٹ بجلی شامل کریں گے۔جولائی میں ایک کول پاور پراجیکٹ کا افتتاح کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم ہائیڈرو پراجیکٹس، شمسی توانائی کے منصوبوں اور ہوا   کی بجلی کے منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔توانائی کی کمی نے پاکستانی معیشت کا پہیہ روک رکھا تھا حکومت اس کا مکمل خاتمہ چاہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ کا پرچم بردار منصوبہ ہے۔گذشتہ تین سالوں میں پاکستان نے بہت گھمبیر مسائل کا سامنا کیا ۔ ان سے نمٹنے میں چین نے دوستانہ کردار ادا کیا اور پاکستان کا ساتھ نہ چھوڑا۔ہم دو بڑے ملک پڑوسیوں کے درمیان ہیں، ہم مشرق وسطی کے قریب ہیں، ہم ایران کے بھی پڑوسی ہیں، وسطی ایشیا اگلے دروازے ہیں، روس دور نہیں ہے. یہ علاقائی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لئے پاکستان کو ایک قدرتی فائدہ فراہم کرتا ہے. وسائل بہت زیادہ ہیں لیکن ابھی تک زیادہ تر وسائل غیر فعال ہیں۔ پاکستان کو ان وسائل کو فعال کرنا ہو گا جس کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ ہم پرامن ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم کسی کے ساتھ دشمنی نہیں چاہتے ۔

مصنف کے بارے میں