سنکیانگ، مذہبی عقیدے کی آزادی فروغ پا رہی ہے

 سنکیانگ، مذہبی عقیدے کی آزادی فروغ پا رہی ہے
کیپشن: سنکیانگ، مذہبی عقیدے کی آزادی فروغ پا رہی ہے
سورس: فائل فوٹو

اُرمچی (شِنہوا) چین کے شمال مغرب میں واقع سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں مذہبی عقیدے کی آزادی فروغ پا رہی ہے۔

خطے میں قدیم دینی کتب کو محفوظ بنانے کی کوششوں کے تحت 2 ہزار سے زیادہ اسلامی کتب کو جمع کرتے ہوئے ان کی فہرست مرتب کی گئی ہے جن میں قرآن مجید اور سیرت النبیﷺ شامل ہیں۔ سنکیانگ میں نسلی اقلیتوں کی قدیم کتب کو جمع کرنے، اعدادوشمار رکھنے اور اشاعت کا کام کرنے والے سرکردہ گروپ کے دفتر کے ڈائریکٹر ابولات ایسان نے کہا کہ گذشتہ 30 سالوں سے مرکزی حکومت اور سنکیانگ کی علاقائی حکومت نے قدیم مذہبی کتابوں کو جمع کرنے ، اندراج ، کولیشن اور اشاعت کے لئے 1 کروڑ یوآن(15لاکھ امریکی ڈالر یا 24 کروڑ پاکستانی روپے) مختص کئے۔

علاقے کے نسلی امور کے کمیشن کے قدیم کتابوں کے دفتر میں کام کرنے والی یولی دوس ابولیمیت نے کہا کہ مرکزی اور علاقائی حکومتوں نے گزشتہ کئی  برسوں کے دوران اپنے کام کو بہت اہمیت دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سنکیانگ  بھر میں 60 سے زائد دوروں کے دوران  قدیم مذہبی کتابوں کو جمع کرنے، ترتیب دینے اور بحال کرنے کے لیے 200 سے زائد ماہرین اور اسکالرز کو منظم کیا ہے۔

سنکیانگ کے صدر مقام اُرمچی میں نازک اور قیمتی مذہبی کتابوں کو محفوظ کرنے کے لیے مستقل درجہ حرارت اور نمی کے ساتھ ایک خصوصی لائبریری بنائی گئی ہے اور قدیم مذہبی کتابوں کو مزید قابل رسائی بنانے کے لیے ڈیجیٹلائز کرنے کی ایک شروعات بھی کی گئی ہے۔

 

اس کے علاوہ، خطے میں نوجوان مذہبی شخصیات کی تربیت میں خاطرخواہ مدد فراہم کی گئی ہے۔ اعلیٰ درجے کے اسلامی علماء کے ایک گروپ کو تربیت دی گئی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسلام پر درست طریقہ کار کے تحت عمل ہو۔ 22 سالہ سوبتجان سیمی کا خواب تھا کہ وہ اپنے دادا کی طرح امام بنے۔ 2019 میں ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہوں نے سنکیانگ اسلامی ادارے میں داخلہ لیا جو خطے کا بہترین اسلامی اسکول ہے۔

سوبتجان سیمی نے مختلف نصاب منتخب کئے جن میں قرآن پڑھنا، مذہبی امور، بنیادی عربی، چینی ، تاریخ اور ثقافت شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ” ہماری کلاس میں ویغور، کرغز اور قازق طلبا تھے۔ اساتذہ اور طالب علموں کا بھی ایک دوسرے کے ساتھ ا چھا تعلق تھا۔ 10 ہیکٹرز رقبے پر پھیلے اس ادارے میں ایک کتب خانہ ، جمنازیم ، عبادت گاہ اور ایک غسل خانہ کی سہولت دستیاب ہے جہاں طلبا اور اساتذہ نماز سے قبل وضو کرتے ہیں۔ یہاں پورے سال گرم پانی مہیا کیا جاتا ہے۔

ادارے کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کمال الدین کے مطابق ادارے میں اس وقت 1100 زائد طلبا زیرتعلیم ہیں اور ہرسال نئے طلبا یہاں داخلہ لیتے ہیں۔

سال 2021 میں سنکیانگ بھر سے  ہائی اسکول کے 160 زائد فارغ التحصیل طلبا نے یہاں داخلہ لیا۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد توقع ہے کہ یہ مذہبی طور پر ماہر اور اخلاقی طور پر جواب دہ علماء ہوں گے۔ کمال الدین احمد نے کہا ہے کہ طلبا روزانہ نماز اداکر تے اور جمعہ کو واعظ کی تقریریں سنتے ہیں۔

سنکیانگ اسلامی ادارے کے سربراہ عبدالعاقب تومنیاز نے کہا ہے کہ اسی طرح کے مناظر خطے کی مساجد میں دیکھے جا سکتے ہیں کیونکہ مذہبی عقائد کی ضمانت قانون میں دی گئی ہے۔