پاکستان اور ایران کا سرحدی سیکورٹی کمیشن کا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق

 پاکستان اور ایران کا سرحدی سیکورٹی کمیشن کا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق

تہران:  پاکستان اور ایران نے دہشت گردوں اور منشیات سمگلروں کی روک تھام کیلئے سرحدی سیکورٹی کمیشن کا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق کیا ہے، اس بات کا فیصلہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی ایرانی قیاد ت سے ملاقاتوں میں ہوا۔

مشیر خارجہ نے دو روزہ دورہ ایران میں ایران کے وزاء دفاع اور خارجہ سے ملاقاتیں کیں،تہران آمد پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیر جنرل حسین دہقان ملاقات میں ایران اور پاکستان کے تعلقات کے مزید فروغ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں دونوں نے پاک ایران سرحد کے ساتھ سیکورٹی کو مضبوط کرنے پر بات چیت کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ سرحدی سیکورٹی کمیشن کا اجلاس جلد بلایا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ دونوں اطراف سے دہشت گرد اور سمگلر ایک دوسرے کی سرزمین استعمال نہ کرپائیں۔

ملاقات میں گبڈریمڈا اور مند پشین کی دو اضافی سرحدی گزرگاہوں کو کھولنے کا بھی جائزء لیا گیا،اس موقع پر ایران کے وزیر دفاع نے دونوں ملکوں کی طویل مشترکہ سرحدوں اور دونوں ممالک کے مشترکہ تاریخی، دینی اور ثقافتی اقدار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان کی سیکورٹی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے اور اسی بنا پر ایران، پاکستان کے ساتھ فوجی اور دفاعی تعاون کی توسیع میں کسی کسی حد کا قائل نہیں۔

انھوں نے دہشت گردی اور فرقہ واریت کے مقابلے کے لئے علاقے کے ملکوں کے درمیان ہمہ جہتی تعاون کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں ایران اور پاکستان کے مشترکہ تعاون کو اہم قرار دیا۔ انھوں نے علاقے میں دہشت گردی کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام، عراق، یمن اور افغانستان کے مسائل کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جاسکتا۔

اس ملاقات میں خارجہ امور میں پاکستان کے وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے بھی کہا کہ دونوں ملکوں کے مشترکہ اقدار دو طرفہ تعلقات کی توسیع کے بہترین ذرائع ہیں۔سرتاج عزیز نے ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ اور اچھی ہمسائیگی کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اصول سے تعبیر کیا اور امید ظاہر کی کہ دفاعی شعبے میں دونوں ملکوں کے تعلقات ماضی سے زیادہ فروغ پائیں گے ۔

بعد میں بدھ کو مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے بھی ملاقات کی اور ان سے علاقائی وبین الاقوامی معاملات پر تبادلہ خیال کیا ،ملاقات میں افغانستان کی صورتحال بھی زیر غور آئی ،ملاقات میں ایران کے وزیر خارجہ نے ایران اور پاکستان کے سیاسی و اقتصادی تعلقات و تعاون کے فروغ کو نہایت اہم قرار دیا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے گفتگو میں ایران اور پاکستان کے خوشگوار تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بجلی کی سپلائی،توانائی، بینکاری، کسٹم اور سرحدی لین دین کو بہت زیادہ اہم قرار دیا۔انھوں نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ مشترکہ کوششوں سے دونوں ملکوں کے درمیان طے شدہ سمجھوتوں اور منصوبوں پر تیزی کے ساتھ عمل ہو گا اور مستقبل میں دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات میں مزید فروغ کا مشاہدہ کیا جائے گا۔

اس ملاقات میں پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھی اپنے دورہ تہران اور ایران کے وزیر خارجہ اور دیگر اعلی حکام سے اپنی ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بھرپور اقدامات کئے ہیں۔انھوں نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے علاقائی تعاون کی توسیع کی ضرورت پر زور دیا۔

سرتاج عزیز نے علاقے کے مسائل منجملہ القاعدہ اور داعش دہشت گرد گروہ کے مقابلے میں تعاون، افغانستان کی صورت حال اور ایران، افغانستان اور پاکستان کے سہ فریقی تعاون کے فروغ کے بارے میں گفتگو کی۔قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایران اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں خاص طور سے دفاعی شعبے میں تعاون کی توسیع کے مقصد سے تہران کا دورہ کیا ہے۔

بعدمیں ایران کے وزیر خارجہ نے پاکستان کے مشیر خارجہ سرتا ج عزیز کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا ،سرتاج عزیز کے دورہ میں سیکریٹری دفاع لیفٹنٹ جنرل (ریٹائرڈ)ضمیرالحسن شاہ بھی ان کے ہمراہ تھے،سرتاج عزیز دو روزہ دورے کے بعد واپس اسلام آباد پہنچ گئے۔

مصنف کے بارے میں