نواز شریف نہ ڈکٹیشن دیتے ہیں اور نہ میں ڈکٹیشن لینے والا آدمی ہوں: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی

نواز شریف نہ ڈکٹیشن دیتے ہیں اور نہ میں ڈکٹیشن لینے والا آدمی ہوں: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی

 اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ یہاں انصاف ہوتا نظر نہیں آ  رہا, احتساب عدالت سے نواز شریف کو احتساب نہیں ملے گا جب عدالتوں میں بے عزتی کے خوف سے وزراء اور سرکاری افسر کام کرنا چھوڑ دیں تو اس سے نقصان ملک کا ہوتا ہے, پارلیمینٹ اور عدلیہ میں کوئی تصادم نہیں اگر عدالتی عمل سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے تو عدلیہ کو خود نوٹس لینا چاہیے۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا   کہ آئین نے ہر  ادارے  کی جگہ اور ذمہ داری مقرر  کی ہے جو  ادارہ بھی تجاوز   کرے گا وہ دوسرے ادارے کی جگہ پُر کرے گا، یقیناً اس سے اس ادارے کا کام متاثر ہو سکتا ہے، یہ وہ باتیں ہیں جن کا آج سے بہت پہلے تعین ہو جانا چاہیے تھا۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں جمہوریت کا تسلسل نہیں ہو رہا جب آمریت آئی تو انہوں نے بھی اپنی سپورٹ پیدا کرنے کے لیے عدلیہ میں جگہ ڈھونڈ  لی، میں نے پارلیمینٹ میں جو  بات کہی وہ کسی شخص اور عدالت کے خلاف نہیں ہے وہ اداروں کی ذمہ داریوں کے بارے میں ہے، کسی بھی معاملے پر بات چیت کے لیے بہترین فورم فلور آف دی ہاوس ہے تا کہ عوام کے سامنے حقائق آئیں بحث کے بعد بات ختم ہو سکتی ہے، میں نے ججز کے کنڈکٹ پر نہیں پارلیمینٹ کی حدود  کی بات کی۔یہ ایگزیکٹیو کی سردردی ہے اس کے بارے میں احتساب کسی دوسرے ادارے کا حق نہیں ہے اگر کام نہیں ہوں گے تو ایگزیکٹیو سے پوچھا جائے گا اگر ایسا ماحول ہو کہ کام نہ کرنا سب سے بہتر راستہ ہو تو پھر اس کی ذمہ داری کسی پر تو آنی چاہیے صرف پارلیمینٹ کا ہی احتساب ہوتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمینٹ اور عدلیہ کے درمیان کوئی تصادم نہیں ہونے جا رہا، پارلیمینٹ میں بحث کا ہونا ضروری ہے تا کہ عوام اور عدلیہ کاموقف پتہ چلے کہ پارلیمینٹ کیا سوچ رہی ہے، آئین سب سے بالاتر ہے پارلیمینٹ اور عدلیہ بھی آئین سے ہی آتی ہیں، آئین سپریم ہے جمہوریت کا نظام ہی آئین سے چلتا ہے، عدلیہ پر کوئی چیک ہے نہ ہونا چاہیے، اگر عدالتی عمل سے ملکی نقصان ہو  رہا ہے تو عدلیہ کو خود نوٹس لینا چاہیے، ہم سب کے ذہن میں یہ بات ہونی چاہیے کہ ملک کا مفاد سب سے مقدم ہے احتساب عدالت نے نواز شریف کو انصاف نہیں ملے گا، مجھے انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا،میں دعوٰے سے کہتا ہوں کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن کا  کوئی الزام نہیں ہے جو شخص تین بار وزیر اعظم رہا اس پر کرپشن کا الزام لگایا گیا، مسلم لیگ ن موجودہ  چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کا احترام کرتی ہے، یہ بحث کسی شخص یا عدالت کے بارے میں نہیں یہ ملک میں آئینی نظام کو چلانے کے بارے میں ہے، پارلیمینٹ کا حق ہے کہ وہ ایشو پر بحث کرے جب پاکستان کی عوام کے نمائندے بات کرتے ہیں تو وہ پاکستان کے موقف کی بات کرتے ہیں عدالتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے اگر ان پر عملدرآمد ہونا بند ہو گیا تو پھر ملک نہیں چل سکے گا ہم نے ہمیشہ اس بات کی تائید کی ہے جب عدالتیں محصور تھیں، صرف نواز شریف ہی باہر نکلا تھا جسکے دباو سے عدالتیں بحال ہوئی تھیں، عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عملدرآمد کیا جائے گا مگر جو فیصلے عوام اور تاریخ قبول نہ کرے ان فیصلوں پر نظر رکھنا عدلیہ کا کام ہے، متنازعہ فیصلے نہیں ہونے چاہیں۔ عمران خان کی جماعت اسمبلی میں ہے وہ بحث میں حصہ لے کسی سے کوئی دشمنی ہے نہ عدالت پر حملہ ہے، پارلیمینٹ کے اختیارات کیا ہیں عدلیہ کے اختیارات کیا ہیں قانون کیسے کام کرے گا یہ ایشو بحث سے حل ہوتے ہیں۔