بحراوقیانوس میں لاپتا آبدوزپر سوار افراد کی زندگی کی امیدیں تقریباً ختم 

بحراوقیانوس میں لاپتا آبدوزپر سوار افراد کی زندگی کی امیدیں تقریباً ختم 
سورس: Twitter

دبئی : بحرِ اوقیانوس کی گہرائیوں میں غرقاب ہونے والے تاریخی بحری جہاز ٹائٹینک کے ملبے تک تفریحی سفر پر لے جانے والی لاپتہ آبدوز کی تلاش کا کام بھی جاری ہے اور امدادی ٹیموں کا کہنا ہے کہ اس پر سوار افراد کے پاس  آکسیجن کا سٹاک ختم ہوگیا ہے۔ پاکستانی نژاد سیاحوں سمیت  5 پانچ افراد سوار ہیں۔ 

امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ لاپتہ آبدوز کی تلاش کا عمل حتمی مرحلےمیں داخل ہو چکا ہے۔ امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق لاپتہ آبدوز ٹائٹن میں موجود افراد کے لیے پاکستانی وقت کے مطابق 4 بجے آکسیجن    ختم ہوگئی ہے۔پاکستان کے ایک بڑے کاروباری خاندان کے رکن اور برطانیہ میں ’پرنس ٹرسٹ چیریٹی‘ کے بورڈ ممبر 48 سالہ شہزادہ داؤد اور اُن کے 19 سالہ بیٹے سلیمان بھی اُس لاپتہ آبدوز میں سوار تھے۔

 امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ آبدوز کی تلاش میں شامل ریسکیو ٹیموں کو مزید آوازیں سنائی دی ہیں اور سرچ آپریشن کا دائر وسیع کر دیا گیا ہے۔ کیپٹن جیمی فریڈرک نے بدھ کو کہا کہ تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ نئی آوازیں کس چیز کی ہیں تاہم ٹیموں کی سرچ ایریا پر تلاش جاری ہے۔

انھوں نے بتایا ہے کہ سرچ آپریشن کا دائرہ بڑھا دیا گیا ہے اور اب یہ ریاست کنیٹیکٹ سے دگنا اور چار کلو میٹر گہرا ہے۔ تلاش میں رائل کینیڈین ایئر فورس کے طیارے، بحری جہاز اور ریموٹلی آپریٹڈ وہیکلز (آر او ویز) حصہ لے رہے ہیں۔ کیپٹن فریڈرک نے کہا ہے کہ یہ اب بھی ایک سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن ہی ہے اور ’ہمیں مثبت اور پُرامید رہنا ہوگا۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ آج تلاش کے عمل میں مزید دس جہاز اور متعدد ریموٹ آبدوزیں حصہ لے رہی ہیں۔ جبکہ کیمروں سے لیس ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے آلات مسلسل سمندر کی تہہ کی چھان بین کر رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق زیر سمندر جس جگہ ٹائٹن آبدوز گئی ہے وہاں کا ماحول اور حالات زمین کی بیرونی خلا جیسے سخت اور مشکل ہیں۔

کیونکہ ٹائٹینک کا ملبہ سمندر کے جس حصے میں موجود ہے اسے ’مڈنائٹ زون‘ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ درجہ حرارت منجمد کر دینے والا اور وہاں گھپ اندھیرا ہوتا ہے۔بحرِ اوقیانوس کی گہرائیوں میں لاپتہ ہونے والی آبدوز کی تلاش میں شامل ریسکیو ٹیمیں جہاں تیزی سے گزرتے وقت اور آبدوز میں سوار افراد کے پاس آکسیجن کی کمی کے خطرے سے نبرد آزما ہیں وہیں انھیں ابھی تک آبدوز کا کوئی نشان نہیں ملا۔

یہ آبدوز دراصل ایک صدی سے بھی زیادہ عرصہ قبل بحرِ اوقیانوس میں غرقاب ہونے والے تاریخی بحری جہاز ٹائٹینک کے ملبے تک تفریحی سفر پر جا رہی تھی اور اس میں پاکستانی نژاد سیاحوں سمیت پانچ افراد موجود ہیں۔

تاہم ریسکیو کرنے والے افراد ایک ایسی آبدوز کو کیسے ڈھونڈ رہے ہیں جو دو روز سے بحرِ اوقیانوس کی گہرائیوں میں موجود ہے اور اس حوالے سے انھیں کس قسم کے چیلنجز درپیش ہیں؟

مصنف کے بارے میں