نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے حکومت کے رابطے تیز

نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے حکومت کے رابطے تیز


لندن :وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پاکستان میں مختلف مقدمات میں مطلوب سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو برطانیہ سے تحویل میں لینے کے لیے حکومت پاکستانی نے برطانوی حکومت سے رابطے تیز کر دیے ہیں اور تین  خطوط کے علاوہ سفارتی سطح پر بات چیت اور متعدد ٹیلی فون کالز بھی ہو چکی ہیں۔ 


ایک انٹرویو فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان میں سزا یافتہ اور متعدد مقدمات میں مطلوب سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تحویل حاصل کرنے کے لیے برطانوی حکومت سے بات چیت کے لیے وفاقی وزرا پر مشتمل ایک وفد بھی جلد لندن بھیجا جا سکتا ہے۔برطانوی حکام کا رد عمل اس بارے میں کافی حوصلہ افزا ہے اور حکومت پاکستان کو لندن سے مثبت اشارے موصول ہو رہے ہیں۔


فیصل واوڈا  کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت سے مثبت اشارے ملنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ نواز شریف ایک سزا یافتہ مجرم ہیں اور وہ علاج کا بہانہ بنا کر لندن آئے تھے۔ برطانوی حکام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ نواز شریف اس یقین دہانی پر لندن آئے تھے کہ وہ علاج کے بعد واپس پاکستان لوٹ آئیں گے۔برطانوی حکومت کے سامنے نواز شریف کی تقاریر کا متن بھی رکھا گیا اور انڈیا کی طرف سے پاکستان اور خاص طور پر پاکستان کی فوج کے خلاف ہونے والے پراپیگنڈہ کے ثبوت بھی پیش کیے جا رہے ہیں تاکہ یہ بات اجاگر کی جا سکے کے دونوں کے بیانیے میں کس قدر مماثلت اور یکسانیت پائی جاتی ہے۔


فیصل واوڈا نے کہا کہ برطانوی حکومت کے سامنے نواز شریف کی نااہلیت کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی بھی رکھی گئی ہے جس کے تحت نواز شریف تاحیات نہ تو کسی الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں نہ ہی کسی سیاسی جماعت کی سربراہی کر سکتے اور عملی سیاست میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے۔سفارتی سطح پر ہونے والے رابطوں میں یہ بات سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز کو بھی پاکستان سے نکلنے کی اجازت دینے کے لیے حکومت پاکستان پر زور ڈال رہے تھے جس پر انکار کے بعد انہوں نے پاکستان کے اداروں پر تنقید شروع کر دی ہے۔