اللہ عمران نیازی کو استقامت دے

اللہ عمران نیازی کو استقامت دے

آ پ کو عجیب لگے گا لیکن یہ سب کچھ پاکستان میں عنقریب ہونے والا ہے ۔ بس! چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ”جیل بھرو تحریک “ کامیاب ہوجائے اورپھر اُس کے بعد پاکستان میں نہ تو کوئی بے گھر رہے گا اور نہ ہی کوئی بھوکا سوئے گا ۔روز گار کے مواقع اتنے زیادہ ہوں گے کہ حکومت کو عوام سے جبری تین تین ملازمتیں کرانا پڑیں گی۔پاکستان کے تمام بچے سکول جائیں گے جہاں سب کیلئے یکساںنصاب ِ اور نظام ِ تعلیم ہو گا  اساتذہ کی تربیت کا اعلیٰ انتظام کیا جائے گا اور انہیں ایسا ماحول فراہم کیا جائے گا جہاں وہ ہر طرح کی معاشی پریشانی سے آزاد ہو کر نسل نو کی تعمیر میں جت جائیں گے اور پھر عنقریب نتائج آپ کے سامنے ہوں گے ۔بچو ں کو ٹیوشن کی لعنت سے چھٹکار ا مل جائے گا اور ہرکلاس کے ہر مضمون پر لیکچر مختلف چینلز پر لائیو ہوا کرے گا جس سے بچوںکے اغوا اور حادثات کی شرح بھی کم ہوجائے گی۔ صحت کی سہولتیں تمام پاکستانیوں کو اگر مساویانہ میسر نہ بھی آ سکیں تو منصفانہ دستیاب ضرورہوں گی۔پاکستان میں کوئی ماں بچہ پیدا کرتے موت کی آغوش میں نہیں جائے گی اور پاکستان سے یکسر چائلڈ لیبر اور بیگار کیمپوں کا خاتمہ کردیاجائے گا ۔آپ کو ملک بھر میں کوئی بچہ مزدوری کرتا اور کوئی بزرگ بھیک مانگتا دکھائی نہیں دے گا ۔پاکستان کی شاہراہیں محفوظ او ر گلیاں انتہائی محفوظ ہوں گی ۔سٹریٹ کرائم بس ختم ہونے کو ہے اور جرائم پیشہ افراد پاکستان میں ڈھونڈے نہیں ملیں گے۔اور شاید چھوٹے موٹے جرم کیلئے ہمیں مجرم باہر سے درآمد کرانے پڑیں جیسے ہم نے افغانستان کی جنگ میں اکھٹے کیے تھے ۔  رمضان کے مہینے میں راشن لینے والوں کی لائنوں کا تصور ہی ختم ہونے کو ہے سو پھر کبھی یہ شکایت بھی موصول نہیں ہو گی کہ ایسے ہجوم پر لاٹھی جارج کی وجہ سے کچھ خواتین اور بچے پاﺅں تلے آ کر کچلے گئے۔ سب خوش ہو جائیں!کہ پاکستان سے بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا نہ صرف خاتمہ ہونے لگا ہے بلکہ انتہائی سستی یا ممکن ہے بالکل فری ضروریاتِ زندگی کی فراہمی ممکن بنا دی جائے ۔کرپشن کا تو ایسا خاتمہ کیا جائے گا کہ اس خطے میں کبھی کوئی مائی کا لعل ادھار لینے کی بھی جرا¿ت نہیں کرے گا۔ تھانوں میں تشدد کرنے والوں کو عبرت ناک سزائیں ہو ں گی اور پولیس مقابلے کا لفظ پاکستان میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی لغت سے ہی نکال دیا جائے گا ۔حق آزادی اظہار کیلئے ملک کے ہر چوک میں ہائیڈ پارک بنائے جائیں گے مگر وہاں کوئی تنقید کرنے والا نہیں ملے گا ۔آئین اور قانون کی حاکمیت ہو گی اور سب کو انصاف کی فراہمی مفت اور فوری فراہم کی جائے گی۔دہشت گردوں سے معاہدہ ہو گا اور وہ انتہائی پُر امن شہری بن کر پاکستان کے صوبائی درالخلافہ میں حق حلال کی روٹی کماتے نظر آئیں گے ۔شدت پسندی کا خاتمہ کرکے مذہبی رواداری کو فروغ دیا جائے گا ۔پاکستان قائد کا پاکستان بھی بنے گا اور نیا بھی ۔یہ پاکستانیوں کا پاکستان ہو گا جہاں کسی کو کسی پر کوئی فضلیت اور فوقیت نہیں ہو گی ۔گمشدہ لوگ بازیاب ہوں گے اور اپنی باقی ماندہ زندگی خوش و خرم گزاریں گے۔ بلوچ اور مہاجر لبریشن آرمی اگر دریافت ہو گئے تو اُن کا قلع قمع کر دیا جائے گا۔ روشنیوں کا شہر کراچی ایک بار پھر ہنستا مسکراتا دکھائی دے
گا۔لوگ اسلحہ رضاکارانہ طور پر سرکار کو واپس کردیں گے اور آئندہ تشدد کی کسی کارروائی میں شامل ہونے سے بھی تائب ہو جائیں گے ۔الطاف حسین کو پاکستان لایا جائے گا اور اُس پر وہ تمام مقدمات چلائے جائیں گے جن میں وہ مطلوب ہے ۔این آر او کے ذریعے ملنے والی معافی کے تمام ملزمان عدالت میں پیش ہو ں گے ۔ہجر اور فراق کی شاعری ہو گی اورمزاحمتی ادب ہمیشہ کیلئے دفن ہو جائے گا ۔ مجھے یقین ہے کہ جب سب کچھ درست سمت کی جانب گامزن ہو گا تو پھر افسانہ بھی جنم نہیں لے گا ۔نوحہ اور مرثیہ صرف واقعہ کربلا کے شہداءکی یاد میں پڑھے جائیں گے یا پھرہمارے بُرے ماضی میں بے گناہ قتل ہونے والوں کی یاد میں لوگ کبھی کبھی شمعیں روشن کرلیا کریں گے ۔ملالہ یوسف زئی پاکستان واپس آئے گی اور سوات میں اُس کا بہت بڑا سکول ہو گا جس میں بچیوں کو تعلیم دی جائے گی ۔ریاست اپنی رٹ قائم کرے گی اور دہشت گردی میں ملوث ملزمان کو کیفرِ کردار تک پہنچائے گی جس پر اُن کے ساتھی خوشی کا جشن منائیں گے ۔کسی ماں کا بیٹا، کسی بہن کا بھائی ، کسی بیوی کا سہاگ کسی نادیدہ دشمن کے ہاتھو ں قتل نہیں ہو گا ۔سرمائے کی دوڑ عنقریب ختم ہونے کو ہے اور پاکستان کے عوام دیکھیں گے کہ پاکستان کے سرمایہ دار قوم کا لوٹا ہوا روپیہ اگرحکومت کو واپس نہیں بھی کریں گے تو مجھے قوی امید ہے کہ وہ عوامی فلاح و بہبود کے اداروں اور کاموں پر صرف ہو تا صاف دکھائی دے گا ۔پاکستان کے جاگیر دار خوف خدا سے تھر تھر کانپتے ہوئے زمینیں اُن لوگوں میں تقسیم کردیں گے جو اِ ن سے فصلیں پیدا کرتے ہیں ۔تھانہ ، پٹواری اور عدالتی کلچر تبدیل ہو جائے گا تو جاگیر دار اپنے علاقوں میں ظلم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکیں گے۔ اب وہ دن دور نہیں کہ جب ہمار ا ہر دن عید اور ہر رات شب ِ برات ہو گی ۔غنڈہ گردی ، دہشتگردی ، وکیل گردی ، پولیس گردی ، پٹواری گردی ، الغرض ہر طرح کی گردی پر گرد پڑنے والی ہے جیسے ماضی میں غریبوں کی فائلوں پر پڑتی رہی ہے ۔ہم پی آئی اے ، ریلوے اور سٹیل مل کے سفید ہاتھیوں کو پرائیویٹ کریں گے اور پھر کبھی کسی کو کوئی تکلیف نہیں ہو گی ۔
چاروں صوبوں کی مختلف حکومتیں عنقریب فیڈریشن آف پاکستان کے ساتھ نئے عزم کے ساتھ چلنے کا عہد کریں گی اور اس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہوں گے۔پاکستان کی سرحدیں پہلے بھی محفوظ ہیں لیکن اس بار خاص اہتمام کیا جائے گا۔ کشمیر کا مسئلہ حل ہو گا اور اُس کے بعد قیامت تک بھارت کی گندی نظر پاکستان کی طرف نہیں اٹھے گی ۔بھارت کے ہمدردوں کو پاکستان میں کوئی ٹھکانہ نہیں ملے گا اور بھارت سے دوستی کا خواب دیکھنے والوں کو مایوسی ہو گی ۔ہم اپنے بچوں کو علم حاصل کرنے کی غرض سے چین بھیجیں گے ۔ہو سکتا ہے اس سلسلہ میں ہم سیاسی اور انقلابی تربیت کیلئے کچھ سیاست دانوں کو بھی چین کی طرف جلا وطن کردیں مگر آپ پریشان نہ ہو ں یہ سب کچھ عارضی ہو گا بعد ازاں انہیں عزت و آبرو کے ساتھ وطن واپس بلا لیا جائے گا۔ پنشن لینے والوں کو اب قطار میں نہیں لگنا پڑے گا اور وہ جنہوں نے اپنی تمام عمر سرکار کی خدمت میں گزار دی انہیں باقی ماندہ زندگی مکمل پروٹوکول کے ساتھ رکھا جائے گا ۔پاکستان کے تمام منتخب اور غیر منتخب سیاستدان پروٹوکول لینے سے انکار کردیںگے جس کے نتیجہ میں لوگوں کو سٹرکوں پر کھڑے ہو کر گھنٹوں انتظار بھی نہیں کرنا پڑے گا اور رش نہ ہونے کی وجہ سے ہر ایمبولینس بغیر کسی جگہ رکے مریضوں کو ہسپتالوں میں پہنچاتی نظر آئے گی۔ آپ کو یقینا میری ذہنی حالت پر شک ہو رہا ہے لیکن آپ مجھے کہیں بھی چیک کرا سکتے ہیں یہ سب کچھ عنقریب ہونے والا ہے بلکہ اس کا آغاز تو کب کا ہوچکا ۔ ہاں! پاکستان سے ہر قسم کی اپوزیشن ختم ہونے کو ہے یہاں تک کہ صوبہ پرستی اور زبان پرستی کا بھی کوئی نعرہ آپ کو سنائی نہیں دے گا ۔بس! آپ دعا کریں کہ عمران نیازی کی بہادرسپاہ اپنے لافانی اور باکمال سیاسی ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ابھی ”جیل بھرو تحریک “ سے یو ٹرن نہ لے جائے کیونکہ کروڑوں پاکستانیوں کے ہزاروں مسائل کا واحد حل یہی ہے ۔اللہ عمران نیازی کو استقامت بخشے لیکن تاحال سامنے آنے والے ناموں میں ایک بھی نیازی نہیں ہے ۔