عمران خان حکومت نے کشمیر کے ایشو پر بھرپور کیمپین چلانے کا فیصلہ

عمران خان حکومت نے کشمیر کے ایشو پر بھرپور کیمپین چلانے کا فیصلہ

اسلام آباد:وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 175واں روز ہے لاک ڈاﺅن ہے ، مقبوضہ کشمیر کی وجہ سے خطے کے امن کو داﺅ پر لگایاجا رہا ہ، وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے مسئلہ کشمیرپر دو ٹوک الفاظ میں صدر ٹرمپ بات کی، انہیں مسئلہ کی نوعیت اور پیچیدگی سے متعلق بتایا، دو ایٹمی قوتیں لڑیں گی تو نقصان خطے کا ہو گا،آج بھی مقبوضہ کشمیر کی توقعات اورنگاہیں پاکستان پرلگی ہوئی ہیں،اوآئی سی کومسئلہ کشمیرپرآگے بڑھنے کی ضرورت ہے.


شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا بھارتی حکومت ہندوتوا اور  نازی نظریے پرعمل پیراہے، بھارت میں متنازعہ قانون کے خلاف 11ریاستیں سراپا احتجاج ہیں،انتہاپسند ہندوقیادت بھارت بھر میں شدید احتجاج کے باوجود ٹس سے مس نہیں ہورہی نازی نظریے کے پیروکار مودی نے بھارت کا سکیولر چہرہ مسخ کردیا ہے،خطے میں ابھرتی ہوئی معاشی قوتیں بھارت کو ہضم نہیں ہو رہیں، 4فروری کشمیر ڈے کے حوالے سے صدر مملکت خطاب کریں گے ،5فروری کو وزیراعظم عمران خان میرپور میں عوامی جلسے سے خطاب کریں گے جسمیں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جائے گا، 28جنوری کو پورے پاکستان میں کشمیر کی تحریک آزادی سے متعلق تصویری نمائش منعقد کی جائے گی ،30جنوری کو اسلام آباد میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی زیر صدارت سیمینار منعقد ہو گا،31جنوری کو مسئلہ کشمیر سے متعلق پریس کانفرنس ہو گی، 3فروری کو اسلا آباد میں کنونشن سینٹر میں طلباءاور کشمیر کے متحرک رہنما مقبوضہ کشمیر کے اصل حقائق دنیا کے سامنے رکھیں گے،3فروری میں کشمیر مہاجرین کیمپوں میں راشن تقسیم کیا جائے گا۔

جمعرات کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وفاقی وزیرمواصلات مراد سعید ، معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان ،سینٹر فیصل جاوید کے ہمراہ پریس کانفرنس کی اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 175واں روز ہے لاک ڈاﺅن کا، کشمیر سے متعلق عالمی رائے پاکستان کے موقف سے مطابقت رکھتی ہے، مقبوض کشمیر کی وجہ سے خطے کے امن کو داﺅ پر لگایاجا رہا ہے، ہم 50سال بعد مسئلہ کشمیر کو سیکیورٹی کونسل لے کر گئے، ہندوستان مسئلہ کا باہمی مذاکرات کے ذریعے حل نہیں چاہتا بلکہ وہ یونی لیٹر ل طرف بڑھ رہا ہے، مقبوضہ کشمیرمیں قانون کا خاتمہ اور 5اگست کے اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں ،ہم نے مسئلہ سیکیورٹی کونسل میں اٹھایا،بھارت نے پوری کوشش کی کہ اس مسئلے کو نہ سنا جائے لیکن اسے کامیابی نہ ہو سکی، مسئلہ کشمیر کی ابتر صورتحال پر 12دسمبر کو یو این سیکرٹری جنرل کو خط لکھا،واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات پہلے سے زیادہ بگڑ چکے ہیں، پاکستان کی کوششوں اور چین کی امداد سے 17جنوری کو دوبارہ مسئلہ کشمیر اٹھایاگیا، وہاں بھی نمائندے نے مسلسل سیز فائر کی خلاف ورزی کا اعتراف ، سیکیورٹی کونسل کے 15ممبرا ہیں، تمام ممبران نے بریفنگ میں شرکت کی۔ میری سیکرٹری جنرل یو این سے ملاقات ہوئی میں انہیں مقبوصہ کشمیر کی طرف سیز فائر کی خلاف ورزیوں، فوج کی نئی صف بندیوں اور اسلحہ کی تنصیب کے حوالے سے بتایا، مسئلہ کشمیر ایک متنازع ایشو ہے اسے کشمیریوں کی رضا مندی سے حل کیا جانا چاہیے لیکن بھارت اس کا مسلسل انحراف کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے مسئلہ کشمیرپر دو ٹوک الفاظ میں صدر ٹرمپ بات کی، انہیں مسئلہ کی نوعیت اور پیچیدگی سے متعلق بتایا، دو ایٹمی قوتیں لڑیں گی تو نقصان خطے کا ہو گا، پاکستان بھارت کو کہتا ہے کہ امن کےلئے ایک قدم اٹھاﺅ ہم دو قدم اٹھائیں گے،لیکن بھارت اس سے مسلسل انکاری ہے اور ےونی لیٹرل اقدامات کرتا ہے اگر ایسا ہوتا رہا تو دنیا اس کا خمیازہ بھگت سکتی ہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر صرف حکومتوں کا مسئلہ نہیں یہ حکومتی نمائندوں تک چلا گیا ہے، یورپی یونین میں بھی مسئلہ کشمیر پر بات کی گئی ہے، یو ایس کانگریس میں بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات چیت ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسئلہ کشمیر پر واضح پالیسی ہے، جب تک کشمیریوں کو ان کا حق نہیں مل جاتا، ہم اس مسئلے کو سیاست اور سفارتی طور پر اٹھاتے رہیں گے، مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کےلئے 25جنوری سے ہفتہ روز میڈیا پر مہم چلائیں گے، ہم اندرون اور بیرون ملک اپنا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے،27جنوری کو اسلام آباد میں کلچرل شو ہو گا جس میں کشمیر کی ثقافت کو اجاگر کیا جائے گا، 28جنوری کو پورے پاکستان میں کشمیر کی تحریک آزادی، مجاہدوں ، شہیدوں، متاثرین کی تصویری نمائش منعقد کی جائے گی تا کہ حقیقت دنیا کے سامنے لائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کو دھوکہ دے رہا ہے کہ پاکستان حقائق بڑھا چڑھا کر بیان کر رہا ہے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں،30جنوری کو اسلام آباد میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی زیر صدارت سیمینار منعقد ہو گا،31جنوری کو مسئلہ کشمیر سے متعلق پریس کانفرنس ہو گی، جس میں بھی کشمیر ایشو کو اجاگر کریں گے،3فروری کو اسلا آباد میں کنونشن سینٹر میں طلباءاور کشمیر کے متحرک رہنما مقبوضہ کشمیر کے اصل حقائق دنیا کے سامنے رکھیں گے،3فروری میں کشمیر مہاجرین کیمپوں میں راشن تقسیم کیا جائے گا، 4فروری کشمیر ڈے کے حوالے سے ایوان صدر میں خصوصی پروگرام منعقد ہو گا، صدر مملکت خطاب کریں گے، جس میں پوری ڈپلومیٹک کور شرکت کرے گی،5فروری کو مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کےلئے مختلف پروگرام منعقد کئے جائیں گے، آزاد جموں و کشمیر ہاتھوں کی زنجیر بنائی جائے گی، عوام اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، اس سے دنیا کو پیغام جائے کہ پاکستان کشمیر میں عوام کے ساتھ ہے۔

ہر صوبائی دارالحکومت میں کشمیر یکجہتی ریلی منعقد کی جائے گی جس میں چاروں صوبوں کے وزراءاعلیٰ شرکت کریں گے،5فروری کو وزیراعظم عمران خان میرپور میں عوامی جلسے سے خطاب کریں گے، جس میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جائے گا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ دفتر خارجہ نے اپنے تمام مشنز کو ہدایات جاری کر دی ہیں ہر مشن یکجہتی کشمیر سے متعلق خصوصی پروگرام منعقد کرے گا، وہاں سیمینارز ہوں گے اور مقامی اخباروں میں علاقائی زبان میں مضامین شائع کئے جائیں گے ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر مختلف ممالک کے حکمرانوں کو خطوط لکھیں اور ان سے مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے کردار ادا کرنے کا کہیں ۔