کنٹونمنٹ بورڈز میں کمرشل تعمیرات کا معاملہ،ایک میجر کے فیصلے نہیں چلیں گے،یہ سمندر کو بھی بیچ رہے ہیں:جسٹس گلزار

کنٹونمنٹ بورڈز میں کمرشل تعمیرات کا معاملہ،ایک میجر کے فیصلے نہیں چلیں گے،یہ سمندر کو بھی بیچ رہے ہیں:جسٹس گلزار
کیپشن: فائل فوٹو

کراچی :سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کنٹونمنٹ بورڈز میں عسکری اداروں کی جانب سے کمرشل تعمیرات کے معاملہ پر جسٹس گلزار احمد نے کارساز،شاہراہ فیصل، راشد منہاس پر قائم تمام شادی ہالز گرانے کا حکم دے دیا ۔

ذرائع کے مطابق کراچی کنٹونمنٹ بورڈز میں کمرشل تعمیرات کے معاملہ پر کیس کی سماعت ہوئی ۔اس موقع پر عدالت نے اٹارنی جنرل ،تمام کنٹونمنٹ بورڈز کے چیف ایگزیکٹوز اور منتخب چیئرمینز کو طلب کر لیا ،اے ایس ایف، کے پی ٹی، پی آئی اے، سول ایوی ایشن سمیت تمام اداروں کے سربراہان بھی طلب ۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ ایک میجر کے فیصلے نہیں چلیں گے،یہ سمندر کو بھی بیچ رہے ہیں،کیا ڈی ایچ اے والے سمندر کو امریکہ سے ملانا چاہتے ہیں؟ان کا بس چلے تو یہ سڑکوں پر بھی شادی ہالز بنا ڈالیں،اسلحہ ڈپو کے قریب کس طرح شادی ہالز بن سکتے ہیں؟۔

سپریم کورٹ نے کارساز،شاہراہ فیصل، راشد منہاس پر قائم تمام شادی ہالز گرانے ، گلوبل مارکیٹ سمیت کنٹونمنٹ ایریاز میں تمام سنیماز،کمرشل پلازے،مارکیٹس گرانے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے تمام اداروں کے سربراہان سے 2 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

غیر قانونی تجاوزات کیس میں جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ اس شہر کی کم از کم 500 عمارتیں گرانا ہوں گی، شہر کی تباہی میں سب اداروں کی ملی بھگت شامل ہے۔سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی رپورٹ مسترد کردی جب کہ عدالت نے کراچی کا انفراسٹرکچر تباہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شہر کی تباہی پر سندھ حکومت کو فوری کابینہ کا اجلاس بلانے کا حکم دیا۔


سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب، ہمیں لوریوں سے سلانے کی کوشش مت کریں، آپ لوگ کٹھ پتلیاں ہیں کس کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، کراچی کی صورتحال پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہمیں 1950 کے بعد والا اصل ماسٹر پلان لا کردیں۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ اس شہر کی کم از کم 500 عمارتیں گرانا ہوں گی، شہر کی تباہی میں سب اداروں کی ملی بھگت شامل ہے، بتایا جائے شہر کی بے ہنگم اور غیر قانونی عمارتوں کو کیسے گرایا جا سکتا ہے، ایڈووکیٹ جنرل صاحب، بیرون ملک سے ٹاؤن پلانرز بلائیں اور مشورہ کریں، شہر ایسے ہوتے ہیں، جائیں انگریزوں سے ہی پوچھ لیں۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا آپ بجا فرما رہے ہیں کوتاہیاں ہوئی ہیں، جس پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ہرکوئی امریکا، کینیڈا میں جائیداد بنانا چاہتا ہے، ایڈووکیٹ جنرل صاحب، آپ سب جانتے ہیں یہاں ہو کیا رہا ہے، یہ بیوروکریٹس عوام کے پیسے پر پلتے ہیں مگر عوام کے لیے کچھ نہیں کرتے، سندھ حکومت 2 ہفتوں میں رپورٹ دے کہ شہر کا کرنا کیا ہے۔

عدالت حکم دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت شہر کی تباہی پر ماہرین سے مشاورت کرے، مئیر لندن صادق پاکستانی نژاد ہیں، انہی سے پوچھیں شہر کیسے بسائے جاتے ہیں۔