بیٹھ جائیں ،اعظم خان کے نام پر دستخط کردیں، عمران خان کچھ نہیں کہیں گے: پرویز خٹک کا نگران وزیراعلیٰ کی سمری پر سائن سے قبل محمود خان سے مکالمہ

بیٹھ جائیں ،اعظم خان کے نام پر دستخط کردیں، عمران خان کچھ نہیں کہیں گے: پرویز خٹک کا نگران وزیراعلیٰ کی سمری پر سائن سے قبل محمود خان سے مکالمہ
سورس: File

پشاور(لحاظ علی) جمعۃ المبارک 20 جنوری کو دوپہر کے وقت خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کے فون پر کال آتی ہے۔ اکرم درانی کال سننے کیلئے فون اٹھاتے ہیں دوسری طرف سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بات کر رہے ہوتے ہیں۔ کچھ دیر تک دونوں رہنماؤں کے درمیان بات ہوتی رہی۔

پرویز خٹک نگران وزیرا علیٰ کے انتخاب کے لیے اکرم خان درانی سے ملاقات کرنا چاہتے تھے۔ پرویز خٹک کا اصرار تھا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی جائے لیکن اکرم درانی وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پرویز خٹک سے ملنے کے لیے راضی نہیں تھے۔ 

انہوں نے پرویز خٹک کوکہا کہ محمود خان اس قابل نہیں کہ ان سے بات کی جائے جب بھی ان سے بات کی ہے وہ اپنی بات سے پیچھے ہٹے ہیں حتیٰ کہ شہاب علی شاہ کے لیے یہ شخص اسمبلی میں لڑنے کیلئے آیا تھا اب ان سے کیا بات ہوگی؟تاہم گفتگو کے دوران پرویز خٹک اکرم خان درانی کو ملاقات کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ 

اکرم درانی نے واضح کیا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ملاقات نہیں ہوگی۔میرے گھر آجائیں یا گورنر ہاؤس میں بیٹھ جاتے ہیں۔ پرویز خٹک بولے ٹھیک ہے نہ میری مرضی نہ آپ کی۔سپیکر ہاؤس میں چائے پر ملاقات کرتے ہیں۔ اکرم درانی چند لمحے خاموش رہے اور بولے ٹھیک ہے۔کجھ دیر بعد اکرم درانی کو سپیکر مشتاق غنی کا فون آجاتا ہے جس پر اکرم درانی انہیں کہتے ہیں کہ آپ اور پرویز خٹک کے کہنے پر میں سپیکر ہاؤس آجاتا ہوں۔

اکرم درانی اسی شام گورنر ہاؤس میں گورنر غلام علی سمیت پارٹی کے اہم رہنماؤں سے ملاقات کرتا ہے اور کچھ دیر بعد گاڑی میں بیٹھ کر گورنر ہاؤس کے سامنے سپیکر ہاؤس میں داخل ہوجاتا ہے۔ وہاں مشتاق غنی اور پرویز خٹک اکرم درانی کا استقبال کرتے ہیں اور تینوں لاؤنج میں بیٹھ جاتے ہیں۔

محمود خان پہلے سے وہاں موجود ہوتے ہیں۔لاؤنج میں داخل ہوتے ہی پرویز خٹک اکرم درانی کو کہتے ہیں کہ درانی صاحب آپ نے اس ملاقات کے دوران ہمارے وزیر اعلیٰ سے کوئی شکایت نہیں کرنی۔ اکرم درانی ہنستے ہیں اور کہتے ہیں مجھے ان سے کوئی شکایت نہیں۔

مختلف سیاسی موضوعات پر گفتگو کے بعد نگران وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق کے لیے بات شروع ہوجاتی ہے۔ پرویز خٹک اکرم درانی کو دیکھ کر کہتے ہیں درانی صاحب آپ کی مرضی کیا ہے؟ اکرم درانی گویا ہوئے میرے خیال میں جس شخص کا نام میں پیش کر رہا ہوں وہ ہم سب کے لیے قابل قبول ہوگا۔

اکرم درانی نے کہا کہ چارسدہ کے اعظم خان میرے خیال میں موزوں شخصیت ہیں۔ یہ بولنا تھا کہ پرویز خٹک بولے بالکل۔ اعظم خان کے نام پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ ہمارے بھی کچھ نام ہیں لیکن اعظم خان ان سے زیادہ موزوں شخص ہیں۔ 

وزیر اعلیٰ محمود خان بولے ہمیں عمران خان سے بھی مشاورت کرنی چاہیے۔ ہم نے عمران خان کو صاحبزادہ سعید اور اویس حیاءالدین کے نام بھجوائے تھے اور ان کو اعتماد میں بھی لیا تھا۔ اب نئے نام پر ان کو اعتماد میں لینا ہوگا۔

اکرم درانی بولے محمود خان صاحب کچھ فیصلے تو خود بھی کیا کریں نہ۔محمود خان نے اکرم درانی کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے پرویز خٹک کی جانب دیکھاجو اپنےفون پر کسی کا نمبر ملا رہے تھے۔ محمود خان کو دیکھ کر پرویز خٹک بولے عمران خان سے فون پر بات کرتا ہوں۔ "جی خان صاحب ہم نے اعظم خان کے نام پر اتفاق کرلیا ۔سابق آئی جی عباس خان کے بھائی ہیں بااعتماد شخصیت ہیں کسی کو شکایت نہیں ہوگی۔ باقی آپ کو لاہور آکر بتادوں گا"۔

محمود خان ہکا بکا رہ گئے اس سے پہلے کہ محمود خان کچھ بولتے پرویز خٹک بولے محمود اعظم خان کے نام پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ سپیکر مشتاق غنی یہ سب کچھ خاموشی سے دیکھ رہے تھے۔ اکرم درانی جن کے چہرے ہلکی مسکراہٹ پھیلی ہوئی تھی پرویز خٹک کو دیکھ کر بولے میرے خیال سے ہمیں تحریری طورپر اعظم خان کانام نگران وزیر اعلیٰ کے لیے پیش کرنا چاہیے۔ 

پرویز خٹک نے کہا کہ بالکل ٹھیک ہے۔ اکرم درانی نے گورنر ہاؤس میں ایک اہم شخصیت کا نمبر ملایا اور کہنے لگے کہ اعظم خان کے نام پر اتفاق ہوگیا ہے آپ دستاویزات پہنچادیں کچھ ہی دیر میں فوٹو گرافر کو بلایا گ یا میز کے ساتھ دو کرسیاں لگائی گئیں تو پرویز خٹک محمود خان کو کہتے ہیں کہ بیٹھ جائیں اور اعظم خان کے نام پر دستخط کردیں ۔ عمران خان صاحب کچھ نہیں کہیں گے۔

محمود خان ہنستے ہیں اور اکرم درانی کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ کر دستخط کردیتے ہیں۔ اس کے بعد محمود خان دستاویز اکرم درانی کی طرف بڑھاتے ہیں اور وہ بھی دستخط کرتے ہیں اور ساتھ ہی دونوں قہقہہ لگاتے ہیں۔ 

حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی ایک اہم شخصیت نے نگران وزیر اعلیٰ کی حلف برداری تقریب کے دوران بتایا کہ جب نگران وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق طے پانے کے بعد دستخط ہو رہے تھے تو پرویز خٹک نے اکرم درانی کو بتایا کہ نگران کابینہ میں بھی ہمارے پیش کردہ سات سے آٹھ ناموں کو جگہ دی جائے گی۔ اکرم درانی بولے آپ کا چار سال میں دل نہیں بھرا نام تو ہمارے ہونے چاہئیں۔پرویز خٹک نے کہا آپ کے ناموں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

حزب اختلاف کی اس اہم شخصیت نے گورنر ہاؤس میں اہم دوسری شخصیت کا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ محمود خان سمجھتے تھے کہ نگران وزیر اعلیٰ کا نام اسی رات طے پایا حالانکہ اس سے متعلق اکرم درانی اور پرویز خٹک کے درمیان تین ہفتے سے رابطے تھے اور دونوں نے طویل مشاورت کے بعد اعظم خان کے نام پر اتفاق کیا۔ 

مصنف کے بارے میں