ووہان لیب میں COVID-19 کی تخلیق کا کوئی براہ راست ثبوت نہیں: امریکی انٹیلی جنس رپورٹ

ووہان لیب میں COVID-19 کی تخلیق کا کوئی براہ راست ثبوت نہیں: امریکی انٹیلی جنس رپورٹ
سورس: File

واشنگٹن: امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کوئی براہ راست ثبوت نہیں ملا کہ COVID-19  چین کے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں ایک تجربے سے پیدا ہوا.


ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس (ODNI) کے دفتر کی چار صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی اب بھی اس امکان کو رد نہیں کر سکتی کہ یہ وائرس کسی لیبارٹری سے آیا ہے. تاہم،  وہ وبائی امراض کی ابتداء کو دریافت کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی. 


ODNI رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی اور ایک اور ایجنسی COVID-19  کی  تخلیق کا تعین کرنے سے قاصر ہے، کیونکہ دونوں (قدرتی اور لیبارٹری) مفروضے اہم مفروضوں پر انحصار کرتے ہیں یا متضاد رپورٹنگ کے ساتھ چیلنجوں کا سامنا کرتے ہیں۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ووہان انسٹی ٹیوٹ (ڈبلیو آئی وی) میں کورونا وائرس پر وسیع پیمانے پر کام کیا گیا، لیکن ایجنسیوں کو کسی خاص واقعے کے شواہد نہیں ملے جو اس وباء کا سبب بن سکتا تھا۔ اور نہ ہی کوئی براہ راست ثبوت ہے کہ وبائی مرض سے پہلے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی( WIV) کے عملے کو شامل تحقیق سے متعلق کوئی خاص واقعہ پیش آیا تھا جس کی وجہ سے COVID وبا پیدا ہو ئی تھی۔ 


واضح رہے 2019 کے آخر میں ووہان میں پہلے انسانی کیس رپورٹ ہونے کے بعد سے کورونا وائرس وبائی مرض کی ابتدا ریاستہائے متحدہ میں شدید بحث کا موضوع رہی ہے۔ امریکی محکمہ توانائی نے ایک خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ میں "کم اعتماد" کے ساتھ اندازہ لگایا تھا کہ وبائی بیماری کی تخلیق چینی لیبارٹری کےایک  تجربے کے باعث  ہوئی، جس کی بیجنگ نے تردید کر دی تھی۔

مصنف کے بارے میں