پاکستان میں سیلاب کے ایک سال بعد بھی 40 لاکھ بچے صاف پانی سے محروم:یونیسیف کی رپورٹ میں انکشاف

پاکستان میں سیلاب کے ایک سال بعد بھی 40 لاکھ بچے صاف پانی سے محروم:یونیسیف کی رپورٹ میں انکشاف

لاہور:اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں بدترین سیلاب کے ایک سال بعد بھی 40لاکھ بچےصاف پانی سےمحروم ہیں۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ پاکستان میں 8 ملین لوگ صاف پانی سے محروم ہیں جن میں نصف تعداد بچوں کی شامل ہے۔


یونیسیف رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پاکستان کے بچوں کو نہیں بھول سکتے، سیلاب کا پانی چلا گیا لیکن ان کی مشکلات باقی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ پاکستان میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام جاری ہیں لیکن بہت سے لوگوں تک رسائی نہ ہوسکی اسی لیے پاکستانی حکومت سیلاب متاثرہ بچوں اور خاندانوں کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ کرے۔رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نے متاثرہ اضلاع میں بچوں اور خاندانوں کے لیے پہلے سے موجود عدم مساوات مزید گہری کردی ہیں۔

یونیسیف کی جانب سے یہ انتباہ ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان کے مشرقی پنجاب صوبے میں حکام دریائے ستلج سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نکالنے کے لیے  تگ و دو کررہے ہیں  اور ان کے انخلا کو یقینی بنارہے ہیں۔ پاکستان میں یونیسیف کے نمائندگان کاکہنا ہے کہ  سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے  بچوں نے ایک  انتہائی مشکل سال برداشت کیا ہے۔ انہوں نے اپنے پیاروں، اپنے گھروں اور سکولوں کو کھو یا ہے اور ابھی تک صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔  مون سون کی بارشوں کے بعد ایک اور ماحولیاتی تباہی کا خدشہ بڑھ گیا ہے ۔


اعدادوشمار کے مطابق  جنوبی سندھ کا صوبہ گزشتہ سال سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا لیکن مقامی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے ترجمان کاکہنا ہے کہ  حکام کو سیلاب سے متاثرہ اضلاع سے کوئی شکایت یا مطالبات موصول نہیں ہوئی ہے۔  وہ لوگ جو ریلیف کیمپوں میں یا سڑک کے کنارے رہ رہے تھے گھروں کو لوٹ گئے ہیں کیونکہ انہیں نقصان اور نقصان کا معاوضہ ملا ہے۔ مقامی تنظیمیں گھروں، سکولوں اور صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کی تعمیر نو اور بحالی کا کام انجام دے رہی ہیں۔ 

یونیسیف نے پاکستان اور امدادی اداروں سے بچوں اور خاندانوں کے لیے بنیادی سماجی خدمات میں سرمایہ کاری بڑھانے اور اسے برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔سیلاب کا پانی تو اتر گیا اور سیلابی صورتحال ختم ہوئی لیکن ان کی مشکلات اس آب و ہوا کے غیر مستحکم خطے میں برقرار ہیں۔

مصنف کے بارے میں