کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد، سول جج کی اہلیہ کیخلاف مقدمہ درج

کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد، سول جج کی اہلیہ کیخلاف مقدمہ درج
سورس: File

اسلام آباد:  اسلام آباد میں فاقی پولیس نے تھانہ ہمک میں سول جج عاصم حفیظ  کی اہلیہ سومیہ بی بی کے خلاف گھریلو 14 سالہ ملازمہ پر تشدد کامقدمہ  درج کر لیا ہے۔ سول جج کی اہلیہ سومیہ بی بی کے خلاف مقدمہ والد کی مدعیت میں تھانہ ہمک میں  درج کیا گیا۔ مقدمے میں حبس بے جا میں رکھنے اور تشدد کی دفعات شامل ہیں۔

متاثرہ بچی کے والد کی جانب سے مقدمے میں درج تفصیلات کے مطابق 12 سالہ رضوانہ 10 ہزار روپے تنخواہ پر سول جج عاصم حفیظ کے گھر ملازم تھی۔ بچی سے ملنے آنے پر معلوم ہوا کہ بچی کو حبس بے جا میں رکھ کر بدترین تشدد کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق جج کی اہلیہ کے تشدد سے بچی کا دانت، ناک، بازو اور پسلیاں ٹوٹے ہیں، جج کی اہلیہ نے بچی کو ڈنڈوں، سوٹوں اور چمچوں سے تشدد کا نشانہ بنایا کیا، سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ نے سلاخوں سے کمر پر  مارا جس کے باعث بچی کی کمر پر  گہرے زخم ہیں۔

متن کے مطابق سول جج کی اہلیہ مبینہ طور پر بچی کا گلہ دباتی رہی جس کے واضح نشان موجود ہیں، کم سن گھریلو ملازمہ کے سر اور چہرے پر گہرے زخم کے نشان موجود ہیں۔

اسلام آباد پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مقدمہ کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی۔

 واضھ رہے کہ گزشتہ روز یہ خبریں سامنے آئی کہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں تعینات سول جج کی اہلیہ نے گھریلو ملازمہ کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ لڑکی کے والدین کے مطابق ان کی بیٹی چھ ماہ قبل ملازمت پر لگی تھی۔

 متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا کہ جج کی بیوی نے ان کے زیورات چرانے کا الزام لگا کر اسے بلے سے مارا۔ ان کا کہنا ہے کہ رضوانہ کے جسم پر شدید تشدد کے نشانات تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ   ان کی بیٹی کو جج کی اہلیہ نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

اس حوالے سے جوڈیشل اکیڈمی میں تعینات سول جج نے کہا کہ لڑکی پر کوئی تشدد نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تشدد کے خلاف ہوں،" انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ کا سونا غائب تھا اور اہلیہ نے صرف سزا کے طور پر لڑکی کو اس کی ماں کے حوالے کیا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

سول جج نے الزام لگایا کہ ماں نے خود ہی لڑکی کو مارا پیٹا ہے۔

دریں اثناء سرگودھا کے ڈی پی او فیصل کامران نے بتایا کہ تشدد کی وجہ سے لڑکی کے سر اور چہرے پر شدید چوٹیں آئی ہیں اور اس کے دائیں بازو پر بھی سوجن ہے۔

بچی کی والدہ اسے واپس سرگودھا لے آئی اور اسے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں طبی امداد دی گئی۔

ڈی پی او فیصل کامران نے بتایا کہ لڑکی کو مزید طبی امداد کے لیے لاہور بھیج دیا گیا ہے۔

مصنف کے بارے میں