اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کا حکم

اسلام آباد:   اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اڈیالہ جیل میں جاری سائفر کیس کے ٹرائل پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو اس کیس کی سماعت گیارہ جنوری تک کرنے سے روک دیا ہے۔

عدالت نے اس کیس کی اڈیالہ جیل میں اِن کیمرہ ہونے والے سماعتوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ جس طرح اس کیس کی سماعت آگے بڑھ رہی ہے اس پر عدالت کو تشویش ہے۔

سائفر کیس کی ان کیمرہ کارروائی کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے بند دروازوں کے پیچھے ہونے والے ٹرائل سے متعلق اٹھنے والے سوالات کا جائزہ لینا ہو گا کیونکہ ایک، دو لوگوں یا خاندان کے افراد کی موجودگی میں ہونے والا ٹرائل اوپن نہیں بلکہ کلوزڈ ٹرائل ہی سمجھا جائے گا۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پراسکیوشن کی جانب سے اب تک 25 گواہان کا بیان ریکارڈ کیا جا چکا ہے جس میں سے 12 گواہان کے بیانات میڈیا کی موجودگی میں ریکارڈ کیے گئے۔

 اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کا موقف ہے کہ 3 ایسے گواہ تھے جن کا بیان نشر نہیں کیا جانا چاہیے تھا چنانچہ ایسے گواہان کے بیانات 15 دسمبر کو ریکارڈ کیے گئے۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ’12 دیگر گواہان کے بیانات بھی تو کلوزڈ ڈور ٹرائل میں ہوئے ہیں۔ آپ سمجھتے کیوں نہیں ہیں، ہم نے آپ کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ اوپن ٹرائل کیا ہوتا ہے۔ ان کیمرہ کرنے کی جج کی وجوہات دیکھ لیں اس میں 3 لائینیں لکھی ہوئی ہیں۔‘

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جن 3 گواہان پر جرح ہوئی وہ سائفر کی کوڈنگ، ڈی کوڈنگ سے متعلق تھے جبکہ سیکریٹری خارجہ کا بیان بھی ان کیمرہ ہو گا۔عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن کو کہنا چاہیے تھا کہ جج صاحب 3 گواہان کے لیے ان کیمرہ ٹرائل کا حکم دیں تا کہ ٹرائل پر سوالات نہ اٹھیں۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے عدالت میں کہا کہ سائفر کیس کے ان کیمرہ ٹرائل کے خلاف درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ’آپ اٹارنی جنرل کی اس پیشکش پر کیا کہیں گے کہ گواہان کے بیانات دوبارہ ریکارڈ کر لیے جائیں؟‘

اس پر تحریک انصاف کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ’ہماری استدعا ہے کہ عدالت پہلے ٹرائل کورٹ کی ان کیمرہ سماعتوں کے آرڈرز کو دیکھے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ’میں یہ دستاویزات دیکھنا چاہتا ہوں۔ آپ یہ مجھے فوری طور پر فراہم کریں۔ میرا مائنڈ آج آپ نے بہت کلئیر کر دیا۔‘

بعد ازاں عدالت نے سائفر کیس کاٹرائل 11 جنوری تک روکنے کا حکم جاری کر دیا۔