آزاد کشمیر قانوں اسمبلی نے 141 ارب روپے کا سرپلس بجٹ منظور کر لیا

 آزاد کشمیر قانوں اسمبلی نے 141 ارب روپے کا سرپلس بجٹ منظور کر لیا
کیپشن: آزاد کشمیر قانوں اسمبلی نے 141 ارب روپے کا سرپلس بجٹ منظور کر لیا
سورس: فائل فوٹو

مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے وزیر خزانہ ڈاکٹر نجیب نقی کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کے چند گھنٹوں بعد ہی آئندہ مالی سال 22-2021 کے لیے 141.4 ارب روپے کے سرپلس بجٹ کی منظوری دیدی۔ 

آزاد کشمیر میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پانچویں اور آخری بجٹ میں اگلے مالی سال کے لیے مختلف داخلی اور بیرونی وسائل سے 114.4 ارب روپے آمدن کا تخمینہ پیش کیا جس میں سے 113.4 ارب روپے اخراجات کے لیے تجویز کیے گئے اور 1.018 ارب روپے اوور ڈرافٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے تجویز کیے گئے۔

بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے حکومتِ پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ 28 ارب روپے کی تجویز پیش کی گئی اور جس میں 2 ارب روپے کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہے۔

ڈاکٹر نجیب نقی نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس وصولیوں کے لیے 31.5 ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہے جس میں 22.6 ارب روپے بطور نکم ٹیکس، 8.9 ارب روپے صوبائی ٹیکس (ایکسائز ڈیوٹی اور دیگر) فیڈرل ٹیکسز میں 3.64 فیصد حصص کے طور پر 59.5 ارب روپے، ریاست کے داخلی وسائل (بنیادی طور پر بجلی) سے 22.1 ارب روپے، پانی کے استعمال کے معاوضوں سے 70 کروڑ روپے اور سرمائے کی وصولیوں (قرضوں اور ایڈوانسز) سے 60 کروڑ روپے وصول کیے جائیں گے۔

آزاد کشمیر کے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ صرف حکومت کی آمدن اور اخراجات کا محاسبہ نہیں بلکہ اس کے قومی وسائل، عزائم، تخلیقی صلاحیتوں اور آئندہ کی منصوبہ بندی کا مکمل عکاس ہے اور میں مکمل اعتماد کے ساتھ دعویٰ کر سکتا ہوں کہ ہماری حکومت نے ہمارے منشور اور عوام کی توقعات کے مطابق وسائل کا بہترین استعمال کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ہمیں اخراجات کی مد میں 25 ارب روپے کا خسارہ ورثے میں ملا لیکن ہم اس میں 10 ارب روپے کا اضافہ چھوڑ رہے ہیں۔ سالانہ ترقیاتی بجٹ سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ موجودہ مالی سال 14 فیصد زیادہ ہے مزید برآں وفاقی حکومت نے اپنے 22-2021 کے مالی بجٹ میں آزاد کشمیر میں جاری وزارت امور کشمیر کے منصوبوں کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے تھے۔