امریکہ میں شدید سردی کی لہر کے دوران8 افراد ہلاک

امریکہ میں شدید سردی کی لہر کے دوران8 افراد ہلاک
کیپشن: Image by nytimes.com twitter

نیویارک:امریکہ میں قطب شمالی سے آنے والی شدید سرد ہواﺅں کی نتیجہ میں پیدا ہونے والی سردی کی لہر کے دوران مختلف واقعات میں کم از کم8 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔

شدید سردی کی لہر سے متاثرہ درجن بھر امریکی ریاستوں میں بعض مقامات پر درجہ حرارت منفی 60 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی نیچے گر گیا ہے اور کئی علاقوں میں سردی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔متاثرہ علاقوں میں سکول و دفاتر بند ہیں اور ہزاروں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں، متاثرہ افراد کی تعداداڑھائی کروڑ تک پہنچ چکی ہے، علاقائی ریل سروس، دفاتر اور سکولوں کے شیڈول منسوخ کردیے گئے ہیں، یہاں تک کہ ٹیلی ویژن اور سٹیج شوز کی پراڈکشن بند کردی گئی ہے۔

ڈکوٹا میں منفی 60، منی سوٹا کے علاقے نورس کیمپ میں منفی 49، شکاگو میں درجہ حرارت منفی 21 اور منی پولس میں منفی 28 ہو گیا ہے۔امریکی محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کا دو تہائی حصہ شدید سردی سے متاثر ہے اور بغیر حفاظتی اقدامات گھر سے باہر نکلنے پر انسان محض پانچ منٹ میں فراسٹ بائٹ کا شکار ہو سکتا ہے۔شاہراﺅں پر برف کے باعث کئی مقامات پر ٹریفک حادثات پیش آئے ہیں جن میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شدید سرد لہر نیویارک سے فلاڈیلفیا میں داخل ہوچکی ہے جس سے وسیع مشرقی ساحلی علاقہ متاثر ہوگا۔ وسکانسن، منی سوٹا، الی نوائے اور مشی گن ریاستوں میں لوگ گھروں تک محدود ہو گئے ہیں۔

شکاگو میں ’ایم ٹریک‘ ریل سروس منسوخ کردی گئی ہے، یہاں تک کہ متعدد علاقوں میں وفاقی پوسٹ کے نظام کی تقسیم بند ہوگئی ہے۔سردی کے نتیجے میں تکنیکی مشکلات کے باعث کچھ شہروں میں بس سروس منسوخ کردی گئی ہے۔

الی نوائے، مشی گن اور وسکونسن ریاستوں میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے۔ شکاگو کے میئر راہم امانوئیل نے شدید موسم کو انسانی زندگی کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔

بے گھر لوگوں کو ہنگامی بنیادوں پر گرم شیلٹر فراہم کرنے کے لیے نرسوں کو ٹرانزٹ بسوں میں شہر کے مختلف حصوں کی جانب روانہ کیا گیا ہے۔ڈیٹرائٹ کے گرجا گھروں نے اپنے دروازے کھول دیے ہیں جہاں کوئی بھی بے گھر اندر داخل ہو کر اپنے آپ کو گرم رکھ سکتا ہے۔