عوام فیصلہ کریں ان کا وزیراعظم کون ہوگا،حکومت میں آکر  تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کروں گا:بلاول بھٹو زرداری

عوام فیصلہ کریں ان کا وزیراعظم کون ہوگا،حکومت میں آکر  تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کروں گا:بلاول بھٹو زرداری

مالاکنڈ :پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کاکہناہےکہ  عوام فیصلہ کریں ان کا وزیراعظم کون ہوگا،حکومت میں آکر  تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کروں گا۔ مالاکنڈ  میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہناہےکہ  عوام فیصلہ کریں ان کا وزیراعظم کون ہوگا،حکومت میں آکر  تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کروں گا۔

ان کاکہنا تھا کہ آج کل کچھ لوگ لیول پلیئنگ فیلڈ کےلیے رو رہےہیں لیکن پیپلزپارٹی کوکسی الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی۔ ہم تمام مسائل کا مل کرمقابلہ کریں گے، کہتے تھے موسم خراب ہے اور دہشتگردی ہے، انتخابات ملتوی کیےجائیں، تمام پرانے سیاستدانوں کوکہنا چاہتا ہوں آپ ملکی معیشت کے ساتھ نہ کھیلیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھٹوکی بیٹی کے خلاف جعلی کیسزبنائے گئے، بانی پی ٹی آئی اور نوازشریف مکافات عمل اس دنیا میں دیکھیں گے، نوازشریف نے مکافات عمل کے طورپر اپنی بیٹی کے ساتھ انتقامی سیاست ہوتے ہوئے دیکھی۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بننا چاہتے ہیں وہ کرنا کیا چاہتے ہیں؟  عوام فیصلہ کریں ان کا وزیراعظم کون ہوگا، پی پی ہی وہ جماعت ہے جو شیر کا راستہ روک سکتی ہے اور اس کا شکار کرسکتی ہے لہٰذا عوام 8 فروری کو سوچ سمجھ کر ووٹ ڈالیں، آپ کو ہماری شکل پسند ہو یا نہ ہو، میدان میں ہم اور وہ کھڑے ہیں۔

 بانی پی ٹی آئی کے فیصلوں کی وجہ سے دہشتگرد سر اٹھارہے ہیں، کبھی برداشت نہیں کروں گا کہ دہشتگرد دوبارہ ملک پرمسلط ہوں، ان کا سرکاٹ دوں گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اختلاف رائے کو سیاسی دشمنی میں کیوں تبدیل کریں؟ آصف زرداری کا گلا اورزبان کاٹی گئی لیکن انہوں نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی نااہلی پر مخالفین جشن منا رہے ہیں، یوسف گیلانی کی نااہلی پربھی مخالفین جشن منا رہے تھے مگر عمران خان کی نااہلی پرپیپلزپارٹی خوشی نہیں منارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے خیبرپختونخوا سے انتخابی مہم کا آغاز کیا، الیکشن اس لیے لڑ رہا ہوں کیونکہ پاکستان خطرے میں ہے، جن دہشتگردوں کو ہم نے شکست دی وہ پھر سر اٹھا رہے ہیں، ان کی پرانی سیاست کی وجہ سے آج دہشت گرد دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔

مصنف کے بارے میں