ایل این جی کی اسپاٹ خریداری نہ کرتے تو صنعتوں کیلئے گیس لوڈشیڈنگ کرنا پڑتی، پیٹرولیم ڈویژن

ایل این جی کی اسپاٹ خریداری نہ کرتے تو صنعتوں کیلئے گیس لوڈشیڈنگ کرنا پڑتی، پیٹرولیم ڈویژن
کیپشن: ایل این جی کی اسپاٹ خریداری نہ کرتے تو صنعتوں کیلئے گیس لوڈشیڈنگ کرنا پڑتی، پیٹرولیم ڈویژن
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: پیٹرولیم ڈویژن نے ستمبر کیلئے ایل این جی کی اسپاٹ خریداری سے متعلق وضاحت جاری کی ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ حال ہی میں دنیا میں ایل این جی کی اسپاٹ قیمتوں میں تیزی آئی اور ایل این جی کی اسپاٹ قیمتیں 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے زیادہ ہو چکی ہیں جبکہ ستمبر کیلئے 4 ایل این جی کارگوز کی 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت قبول کی اور یہ قیمت قبول کرنا پاکستان ایل این جی لمیٹڈ بورڈ کی مجبوری تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اسپاٹ ایل این جی خریداری بھی دنیا کے دیگرممالک کے مطابق ہے اور ستمبر یلئے ایل این جی کی جگہ فرنس آئل جلاتے تو بجلی 20 فیصد مہنگی ہو جاتی اور اگر ستمبر میں ایل این جی کی جگہ ڈیزل استعمال کرتے تو بجلی 50 فیصد مہنگی ہو جاتی۔

بیان کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل بھی 75 ڈالرفی بیرل کے لگ بھگ ہے اور ایل این جی کی اسپاٹ خریداری نہ کرتے تو صنعتوں کیلئے گیس لوڈشیڈنگ کرنا پڑتی۔

خیال رہے کہ عالمی جریدے بلوم برگ  نے رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان نے تاریخ کی سب سے مہنگی ایل این جی کی خریداری کی ہے۔