فیض آباد دھرنے کے دوران فیض حمید  دباؤ ڈالتے رہے،وزیر اعظم شاہد خاقان، چیف جسٹس ثاقب نثار اور جنرل باجوہ کو بھی آگاہ کیا: ابصار عالم کا جواب سپریم کورٹ میں جمع

فیض آباد دھرنے کے دوران فیض حمید  دباؤ ڈالتے رہے،وزیر اعظم شاہد خاقان، چیف جسٹس ثاقب نثار اور جنرل باجوہ کو بھی آگاہ کیا: ابصار عالم کا جواب سپریم کورٹ میں جمع

اسلام آباد : فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم  نے بیان حلفی  سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے۔کہتے ہیں دھرنے کے دوران حاضر سروس افسران کا پیمرا حکام پر شدید دباؤ تھا ۔فیض حمید پیمرا پر دباؤ ڈالتے رہے ۔

بیان میں کہا کہ دھرنے کے دوران ایک نجی چینل کو وزارت داخلہ کی درخواست پر بند کیا تو فیض حمید نے 3بار کال کرکے کہاکہ چینل کھول دیں ورنہ تمام ٹی وی چینلز کی نشریات کی بند کردیں۔ شدید دباؤ کے باوجود میں نے کوئی غیر قانونی حکم نہیں مانا۔ سنگین حالات سے متعلق اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، چیف جسٹس ثاقب نثار اور آرمی چیف جنرل  قمر جاوید باجوہ کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ فیض حمید اور انکے ماتحت ہم پر دباؤ ڈالتے رہے کہ نجم سیٹھی کیخلاف کارروائی کریں۔ فیض حمید اور انکے ماتحت ہم پر دباؤ ڈالتے رہے کہ حسین حقانی پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔25 نومبر 2017 کو فیض آباد دھرنے کے دوران وزارت داخلہ کی درخواست پر ایک ٹی وی چینل بند کیا۔

ابصار عالم نے اپنے جواب میں لکھا کہ فیض حمید اور انکے ماتحت اہلکاروں نے مجھے بطور چیئرمین پیمرا تین مرتبہ کال کی۔  فون کالز کر کے مجھ سے پوچھا جاتا رہا نجی ٹی وی چینل کیوں بند کیا گیا۔فیض حمید نے غیر قانونی احکامات کے ذریعے ٹی وی چینلز کی پالیسی پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ۔  درخواست گزار نے لاہور اور کراچی میں خلاف ورزی کرنے والے کیبل آپریٹرز کے خلاف کاروائی کی۔ 

مصنف کے بارے میں