یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان میں محض 45 دن کے لیے عبوری وزیراعظم کا انتخاب کیا گیا

یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان میں محض 45 دن کے لیے عبوری وزیراعظم کا انتخاب کیا گیا

اسلام آباد:  اگر پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو حیران کن واقعات سامنے آئیں گے, پوری سیاسی تاریخ کو چھوڑ کر صرف وزرائے اعظم کے عہدہ سنبھالنے، عہدے پر قائم رہنے اور پھر گھر روانگی کی تاریخ پر بھی نظر دوڑائی جائے گی تو دلچسپ واقعات نظر آئیں گے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان میں محض 45 دن کے لیے عبوری وزیراعظم کا انتخاب کیا گیا، بلکہ اس سے قبل چوہدری شجاعت بھی لگ بھگ اتنی ہی مدت کے لیے وزیراعظم منتخب ہوئے، جب کہ ملک میں 4 نگراں وزیر اعظم بھی حکومت کر چکے ہیں۔

اس سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کم سے کم 21 سال تک ملک کسی وزیراعظم کے بغیر چلتا رہا، کیوں کہ ملک میں آئینی طور پر 1958 سے 1977 اور پھر 1977 سے 1985 تک عہدے کو ختم کردیا گیا، جب کہ مشرف دور میں غیر اعلانیہ طور پر بھی یہ عہدہ لگ بھگ 3 سال تک ختم رہا۔

 ایک بار تو ایک وزیر اعظم صرف 13 دن کے لیے اقتدار پر براجمان رہ سکے، یوں 70 سال میں پاکستانی عوام نے یکم اگست 2017 سے قبل 27 وزارئے اعظم کی حکمرانی دیکھی۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم کا عہدہ قیام پاکستان کے بعد ہندوستان آزادی ایکٹ 1947 کے تحت تخلیق کیا گیا، اور ابتدائی طور پر وزیر اعظم کو گورنر جنرل آف پاکستان نے منتخب کیا۔بعد ازاں جہاں گورنر جنرل کا عہدہ ختم کرکے صدر کا عہدہ بنایا گیا، وہیں وزیر اعظم کو قومی اسمبلی ہی منتخب کرنے لگی۔

پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان 4 سال سے بھی کم مدت تک عہدے پر رہے، وہ 15 اگست 1947 کو منتخب ہوئے، اور 16 اکتوبر 1951 تک اپنے قتل تک عہدے پر رہے۔لیاقت علی خان کے بعد 1951 سے 1958 کے مختصر دورانیے میں وزیر اعظم کا عہدہ میوزیکل چیئر بنا رہا، اور مختصر مدت میں 6 وزرائے اعظم عہدوں پر رہے، تاہم 1958 میں عہدے کو صدر پاکستان اسکندر مرزا نے ختم کردیا۔

ملک کے دوسرے وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین رہے، جو 17 اکتوبر 1951 سے 17 اپریل 1953 تک عہدے پر رہے، تیسرے وزیر اعظم محمد علی بوگرا نے 17 اپریل 1953 کو ذمہ داریاں سنبھالیں اور 11 اگست 1955 تک انہیں نبھاتے رہے۔ملک کے چوتھے وزیر اعظم چوہدری محمد علی نے 11 اگست 1958 سے 12 ستمبر1956 تک ملک پر حکمرانی کی، پھر حسین شہید سہروردی نے 12 ستمبر 1956 سے 18 اکتونر 1957 تک حکومت چلائی۔

ابراہیم اسماعیل (آئی آئی) چندریگر نے ملک کے چھٹے وزیر اعظم کے طور 18 اکتوبر 1956 کو ذمہ داریاں سنبھالیں، جو انہوں نے 16 دسمبر 1957 تک نبھائیں، جس کے بعد ملک فیروز خان نون نے 16 دسمبر سے ہی 7 اکتوبر 1958 تک ذمہ داریاں سنبھالیں۔اس کے بعد پاکستان کے پہلے صدر اسکندر مرزا نے وزیرا عظم کا عہدہ ہی ختم کردیا۔نورالامین 13 دن کے لیے وزیر اعظمملک میں تقریبا 13 سال بعد وزیر اعظم کا عہدہ بحال کیا گیا، اور نورالامین کو 7 دسمبر 1971 کو آٹھواں وزیر اعظم بنایا گیا، مگر صرف 13 دن بعد ہی 20 دسمبر کو انہیں ہٹادیا گیا، یوں ان کے پاس مختصر مدت کے وزیراعظم کا ریکارڈ ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بانی ذوالفقار علی بھٹو 14 اگست 1973 سے 5 جولائی 1977 تک وزیر اعظم رہے، اس کے بعد جنرل ضیا الحق نے بھی وزیر اعظم کا عہدہ ختم کردیا، جو 1985 میں بحال کیا گیا۔محمد علی جونیجو ملک کے دسویں وزیراعظم تھے، وہ 23 مارچ 1985 سے 29 مئی 1988 تک اس عہدے پر رہے۔بے نظیر بھٹو ملک کی گیارہویں اور نہ صرف پاکستان بلکہ اسلامی دنیا کی بھی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں، وہ اس عہدے پر 2 دسمبر 1988 سے 6 اگست 1990 تک رہیں۔

ملک کے بارہویں وزیر اعظم غلام مصطفی خان جتوئی 6اگست 1990 سے 6 نومبر 1990 تک ملک کے نگراں وزیر اعظم رہے۔سپریم کورٹ (ایس سی) کی جانب سے 28 جولائی 2017 کو اقامہ رکھنے کے معاملے پر نااہل قرار دیے گئے نواز شریف پہلی بار 6 نومبر 1990 کو ملک کے 13 ویں وزیر اعظم بنے، وہ اس عہدے پر 18 اپریل 1993 تک رہے۔میر بخش شیر مزاری ملک کے 14 وزیر اعظم تھے، جو 18 اپریل 1993 سے 26 مئی 1993 تک عہدے پر رہے، ایک بار نواز شریف 26 مئی سے 8 جولائی تک وزیر اعظم بنے۔

میر معین قریشی 8 جولائی 1993 سے 19 اکتوبر 1993 تک وزیر اعظم بنے، جس کے بعد ایک بھار پھر بے نظیر بھٹو 19 اکتوبر 1993 سے 5 نومبر 1996 تک وزیراعظم رہیں۔ملک معراج خالد 1996 سے 17 فروری 1997 تک وزیر اعظم رہے، جس کے بعد ایک بار پھر نواز شریف اس عہدے پر براجمان رہے، وہ 17 فروری 1997 سے 12 اکتوبر 1999 تک اس عہدے پر رہے، یہ ان کی دوسری مدت تھی۔ایک بار پھر ملک غیر اعلانیہ طور پر تین سال تک ملک وزیر اعظم کے بغیر چلا، پھر میر ظفراللہ جمالی کو ملک کے 20 ویں وزیر اعظم کے طور پر 23 نومبر 2002 کو منتخب کیا گیا، وہ 26 جون 2004 تک اس عہدے پر رہے۔

شوکت عزیز 28 اگست 2004 سے 15 نومبر 2007 تک ملک کے 22 ویں وزیر اعظم رہے، جس کے بعد ملک کا 23 واں وزیر اعظم میاں محمد سومرو کو بنایا گیا، وہ 16 نومبر 2007 سے 24 مارچ 2008 تک نگراں وزیر اعظم کے طور پر خدمات سر انجام دیتے رہے۔پاکستان کی 65 سالہ سیاسی تاریخ میں پہلی بار پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت نے آئینی مدت پوری کی تھی، تاہم اسے مدت پوری کرنے کے لیے ایک سے زائد وزرائے اعظم پر گزارا کرنا پڑا، یوسف رضا گیلانی 25 مارچ 2008 سے 25 اپریل 2012 تک آئینی وزیر اعظم رہے۔

یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں جون 2012 میں نااہل قرار دیا، جس کے بعد وہ عہدے پر برقرار نہ رہے، عدالت نے انہیں 25 اپریل سے نااہل قرار دیا۔راجا پرویز اشرف ملک کے 25 ویں وزیر اعظم تھے، جو 22 جون 2012 سے 24 مارچ 2013 تک اس عہدے پر رہے، جس کے بعد میر ہزار خان کھوسو کو نگراں وزیر اعظم کے طور پر 25 مارچ سے 5 جون 2013 تک عہدہ دیا گیا۔

نواز شریف وہ پہلے شخص ہیں، جنہوں نے 70 سال میں تین بار وزارت عظمی کی کرسی حاصل کی، تاہم تینوں بار وہ اپنی مدت پوری نہ کرسکے، تیسری بار وہ 5 جون 2013 کو وزیر اعظم منتخب ہوئے۔

سپریم کورٹ نے پاناما لیکس اسکینڈل کیس میں ان کے اقامہ کے انکشاف کے بعد انہیں آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت 28 جولائی کو نااہل قرار دیا۔نواز شریف کے بعد قومی اسمبلی نے شاہد خاقان عباسی کو 28 ویں وزیر اعظم کے طور پر یکم اگست 2017 کو منتخب کیا۔

مصنف کے بارے میں