کریم بخش گبول کا پیسے دیکر ٹکٹ خریدنے والوں کو ووٹ نہ دینے کا اعلان

کریم بخش گبول کا پیسے دیکر ٹکٹ خریدنے والوں کو ووٹ نہ دینے کا اعلان
کیپشن: کریم بخش گبول کا پیسے دیکر ٹکٹ خریدنے والوں کو ووٹ نہ دینے کا اعلان
سورس: فوٹو/اسکرین گریب نیو نیوز

کراچی: سینیٹ الیکشن سے پہلے تحریک انصاف کے کھلاڑی بھی بغاوت پر اتر آئے۔ سندھ اسمبلی کے رکن کریم بخش گبول نے سینیٹ انتخابات میں پیسے دیکر ٹکٹ خریدنے والوں کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کردیا۔

اپنے ویڈیو بیان میں کریم بخش گبول کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق ہے اور ہمیشہ رہے گا لیکن  سندھ میں ناانصافیاں ہوئی ہیں اور سوتیلی ماں کا سلوک کیا گیا۔ ہماری حکومت ڈھائی سال میں عوام کیلئے کچھ نا کر سکی اور ہم عوام کو ڈیلیور نہیں کر سکے۔

رکن اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیا گیا جن کے بارے میں سننے میں آ رہا ہے کہ انہوں نے پیسے دیکر ٹکٹ خریدا ہے اور میں ایسے لوگوں کو کبھی بھی ووٹ نہیں دوں گا۔ میں ان لوگوں سے مطمئن نہیں ہوں اور آئین نے مجھے حق دیا ہے جو ٹکٹ خرید کر آتے ہیں انہیں ووٹ نہ دوں اور میں جن سے مطمئن ہوں گا تو انہیں ہی ووٹ دوں گا۔

کریم بخش گبول سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 100 کراچی شرقی 2 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ 

ادھر بلوچستان میں حکومت نے اپوزیشن کو مشترکہ امیدوار لانے کی پیشکش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے بلوچستان میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو 6 نشستیں دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

حکومتی پیشکش پر پی ڈی ایم کا ہنگامی اجلاس آج کوئٹہ میں اخترمینگل کےگھرطلب کرلیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے چیئرمین سنیٹ صادق سنجرانی نے مولانا عبدالغفور حیدری کو پیشکش کی تھی۔

خیال رہے کہ آج سینیٹ کے انتخابات میں اوپن بیلٹنگ کے لیے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے اپنی رائے کا اعلان کر دیا جس کے مطابق یہ الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہی ہوں گے۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے چار ایک کی اکثریت سے سنایا ہے اور اس میں جسٹس یحی آفریدی نے اختلافی نوٹ لکھا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات آئین کے تحت ہوں گے اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہوگی کہ اسے شفاف بنایا جائے۔یہ لگاتار دوسرا ریفرنس ہے جس میں حکومت کی منشا کے مطابق سپریم کورٹ سے نتائج حاصل نہ کیے جاسکے۔ اس سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس مسترد کر دیا گیا تھا۔