امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ موخر

امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ موخر

واشنگٹن : مسلم ممالک کے شدید رد عمل کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے اور اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے کو ملتوی کردیا۔
وائٹ ہاوس کے ترجمان ہوگن گڈلے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکی صدر گزشتہ 48 گھنٹوں میں اتحادیوں کی جانب سے تنبیہ اور عالمی رہنماوں کی نجی فون کالز کے بعد تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے مقررہ وقت کی حتمی تاریخ سے قبل فیصلہ نہیں کریں گے۔
ترجمان کے مطابق امریکی صدر نے اب تک اس معاملے میں اپنا حتمی فیصلہ نہیں دیا ہے تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کو مو¿خر کر دیں گے۔امریکی اندرونی سیاست نے امریکی صدر کو بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے لیے زور دیا جس میں کنزرویٹو ووٹرز اور ڈونرز شامل ہیں۔

خیال رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا امریکی اقدام مسلم دنیا پر حملہ تصور کیا جائے گا۔فلسطین کی سیاسی تنظیموں نے بھی امریکی فیصلے کو تباہ کن قرار دیا ہے جب کہ سعودی عرب نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔

دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون نے امریکی ہم منصب کو فون کیا اور ممکنہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔