ججوں نے ذاتی مفاد کو انصاف کا نام دیکر سیاسی تنازعات کو الجھایا اور فوج کو سیاست میں مداخلت کا موقع فراہم کیا:  سینیر صحافی

 ججوں نے ذاتی مفاد کو انصاف کا نام دیکر سیاسی تنازعات کو الجھایا اور فوج کو سیاست میں مداخلت کا موقع فراہم کیا:  سینیر صحافی

 سینیر صحافی حامد میر نے اپنے کالم میں لکھا سیاست دانوں کی نااہلی کے باعث جب جب سیاسی تنازعات ججوں کے سپرد ہوئے تو انہوں نے اپنے ذاتی مفاد کو انصاف کا نام دیکر تنازعات سلجھانے کی بجائے مزید الجھائے اور فوج کو سیاست میں مداخلت کا موقع فراہم کیا۔

  سینیر صحافی  کے مطابق گورنر جنرل غلام محمد نے پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی کو توڑ دیا تو معاملہ اعلیٰ عدالت میں پہنچا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس محمد منیر نے فوری طور پر نظریہ ضرورت ایجاد کیا اور اسمبلی توڑنے کے اقدام کو جائز قرار دے ڈالا۔ان کے ساتھی جج اے آر کارنیلئس نے اسمبلی توڑنے کے اقدام کو مسترد کردیا اور اختلافی نوٹ لکھا۔ 

جسٹس منیر کے نظریہ ضرورت نے جنرل ایوب خان کو مارشل لا کا راستہ دکھایا اور موصوف نے 1958ءمیں پاکستان کا پہلا آئین پامال کرکے مارشل لانافذ کردیا اور دو سو کیس میں جسٹس منیر نے ایک دفعہ پھر نظریہ ضرورت کو بنیاد بنا کر مارشل لا کو بھی جائز قرار دے دیا۔جسٹس اے آر کارنیلئس نے ایک اور اختلافی نوٹ لکھا اور کہا کہ مارشل لا بھی شہریوں کے بنیادی حقوق کو معطل نہیں کر سکتا۔

دوسو کا تعلق بلوچستان کے علاقے لورالائی سے تھا۔اسے ایک مقامی جرگے نے ایف سی آر کےتحت سزا دی تھی لیکن دو سو نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اس پر ایف سی آر کی بجائے 1956ءکے آئین کے تحت مقدمہ چلایا جائے لیکن جسٹس منیر نے قرار دیا تھا کہ مارشل لا نافد ہونے کے بعد آئین معطل ہو چکا ہے۔ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس منیر کو جنرل ایوب خان نے وفاقی وزیر قانون بنالیا۔

پھر ایوب خان نے پاکستان پر 1962ءکا صدارتی آئین مسلط کیا اور یہ آئین صرف آٹھ سال کے اندر پاکستان کو دولخت کرنے کا باعث بنا۔جسٹس منیر پاکستان کی سیاسی تاریخ میں مفاد پرستی اور آئین دشمنی کا استعارہ بن چکے ہیں ۔4اپریل کو موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ایک تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے التوا کو مستردکرتے ہوئے 14مئی کو انتخابات کا حکم دیا تو پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے جسٹس عمر عطا بندیال کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ جسٹس منیر نہیں بنے بلکہ جسٹس کارنیلئس کے راستے پر چلے۔