حکومت یا سیکیورٹی ادارے پارلیمنٹ سے معلومات نہیں چھپا سکتے، رضا ربانی

حکومت یا سیکیورٹی ادارے پارلیمنٹ سے معلومات نہیں چھپا سکتے، رضا ربانی

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع، حکومت یا سیکیورٹی ادارے پارلیمنٹ سے معلومات نہیں چھپا سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان سپریم ہے اس سے کوئی چیز نہیں چھپائی جاسکتی، اگر قومی سلامتی کا معاملہ خفیہ رکھنا ہے تو ان کیمرہ معلومات دی جاسکتی ہیں۔چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارات سینیٹ کا اجلاس ہوا تو سینیٹر میاں عتیق الرحمن نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کی فائرنگ کے معاملے پر توجہ دلا نوٹس پیش کیا۔میاں عتیق الرحمن کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کی فائرنگ سے بے گناہ پاکستانی شہید ہوئے ہیں اور عام سویلین کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

جس پر وزیر مملکت برائے پانی اور توانائی عابد شیر علی کا کہنا تھا لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کی بلااشتعال فائرنگ سے 66 شہری شہید اور 228 زخمی ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو کو فوجیوں کی تفصیلات کیلئے لکھا ہے، سیکیورٹی کی بنا پر انہوں نے تفصیل نہیں دی۔عابد شیر علی کے اس جواب پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے برہمی کا اظہار کیا۔رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے کوئی چیز نہیں چھپائی جاسکتی، پارلیمان سپریم ادارہ ہے، اگر قومی سلامتی کا معاملہ خفیہ رکھنا ہے تو ان کیمرہ معلومات دی جاسکتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ وزارت دفاع حکومت یا سکیورٹی ادارے پارلیمنٹ سے معلومات نہیں چھپا سکتے۔بعد ازاں چمن سرحدی علاقے میں مردم شماری ٹیم پر افغان فورسز کی فائرنگ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔اس دوران سینیٹرز اعظم سواتی، نعمان وزیر، شیری رحمان، سراج الحق اور طاہر مشہدی کی تحریک التوا پر بحث کی گئی۔سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے رہائشی علاقے میں کام کرنے والی مردم شماری ٹیم پر افغان فورسز نے فائرنگ کی، اس واقعے میں مسلح افواج اور عام شہری کی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔

سینیٹر نعمان وزیر کا کہنا تھا کہ افغان حکومت میں زیادہ تر عناصر پاکستان مخالف ہیں، افغانستان میں نیٹو اور ایساف دہشت گردی کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے، ہم افغانستان کی جارحیت پر کب تک خاموش رہیں گے۔انھوں نے کہا کہ افغان حکومت کو آگاہ کرنا ہوگا کہ غیرقانونی بارڈر کراس کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کب ہوگی۔ چئیرمین سینیٹ نے چمن میں مردم شماری کی ٹیم پر افغان فورسزکی فائرنگ کے واقعہ پر پالیسی بیان کے لئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو آج بدھ کو ایوان میں طلب کر لیا ہے ۔اجلاس میں چمن میں مردم شماری ٹیم پر افغان فورسز کی فائرنگ سے متعلق تحریک التوا پر بات کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ بہتر بنانے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ حکومت خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ افغان حکومت ایک مائنڈ سیٹ کے تحت کام کر رہی ہے ۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم کو چاہئے کہ وہ افغان حکومت کو مذاکرات کی میز پر لائیں ۔ حکومتی رکن جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نیکہا کہ ہماری مردم شماری کی ٹیم چمن گئی تو افغانستان بارڈر سیکورٹی فورسز کو پہلا مطلع کر دیا تھالیکن اس کے باوجود انہوں نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ہمارے دو فوجی اور نو سویلین شہید ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اندرونی طور پر خلفشار کا شکار ہیاورافغانستان میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ یہ کہنا درست نہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کمزور ہے جس کی وجہ سے سرحدی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔انڈیا تو ستر سال سے خلاف ورزی کر رہا ہے۔سینٹ میں اپوزیشن نے ملک کو ایشا کا ٹائیگر بنانے کے حکومتی دعوں کو مسترد کر دیاہے اور کہا ہے کہ حکومت نے صرف قرضوں میں اضافہ کیا ہے ۔ ان اقدامات سے ملک ایشیا کا ٹائگر کیسے بنے گا۔ سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں عوام کیلئے کچھ نہیں۔ حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ دیئے بغیر بجٹ کی کیا آئینی حیثیت ہے۔ جب بجٹ آئین کے مطابق پیش نہ کیا گیا ہو اس پر کیا بحث کی جائے ۔بجٹ کا پیسہ کہاں سے آتا ہے اور کہاں جاتا کچھ نہیں معلوم ۔ یہ بجٹ قوم کے ساتھ بہت بڑا مذاق ہے۔اس موقع پر حکومت رکن سنیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم ضروری ہے ۔اٹھارویں ترمیم کے صوبوں کو ان کے حقوق دیے جائیں ۔ سینیٹ کا اجلاس آج بدھ دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں