’’کون اچھا کون بُرافیصلہ پی ٹی آئی کرے گی‘‘

’’کون اچھا کون بُرافیصلہ پی ٹی آئی کرے گی‘‘

وہ قلم کس کام کا جو نبیؐ کی حرمت میں چارلفظ نہ لکھے وہ ہاتھ کس کام کے جو شفاعت وقرب رسول ؐ کی دعا نہ کریں وہ آنکھ کس کام کی جو عشق نبیؐ میں اشکبار نہ ہو وہ سانس کس لیے جس میں مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کی تمنا نہ ہو… وہ دھیان کیا جو گنبد خضرا کو سامنے دیکھ کر بھی بٹ جائے کون چورکون سادھو کون اچھاکون برا…کیا یہ فیصلے حتمی عدالت میں پہنچ کر بھی ہم کریں گے …
تمام قاتل چوراچکے دل توڑنے والے بدقماش بدلحاظ لوگ بھی اسی آسرے پر دربار نبی ؐ میں جاتے ہیں کہ سب کوپناہیں ملتی ہیں معافیاں تقسیم ہوتی ہیں گزشتہ کچھ عرصہ میں جو میں پی ٹی آئی کا مؤقف سمجھ سکی ہوں وہ اس قدر ہے کہ قاضی، ملا، مفتی، جج، وکیل، موکل ، مدعی وہ مدعا کا تمام کردار وہ خودہی سرانجام دیں گے ان کے علاوہ اور ان کو نہ ماننے والے بددیانت چورڈاکو ہیں اور اس کے لیے ان کے لیڈر کا کہہ دینا الزام تراش دینا کافی ہے، اس کے بعد کی کارروائی کی ضرورت نہیں اور نہ یہ ہلا ہلا کرتے چڑھ دوڑیں گے عورتوں کے پیچھے جلوس بناکر آوازیں کسیں گے اس نبی ؐ کے نام کو استعمال کرکے جو ان پر نعوذ باللہ کیچڑ پھینکنے والی عورت کی بھی عیادت کرتے تھے جو گنہگار عورتوں کے اعتراف کے بعد بھی کہتے جا اپنی اولاد پیدا کرکے پرورش کرعورتیں ان کے دربار میں اپنے مسئلے لے کر بلاجھجک آیا کرتیں۔…
یہ کون لوگ ہیں انہیں کلمہ طیبہ بھی آتا ہے کہ نہیں مجھے نہیں لگتا ان کو نماز بھی آتی ہو یہ ’’ڈنگر‘‘ کہاں سے لاد کر شیخ رشید کی سربراہی میں بھیجے گئے کہتے ہیں کتے کی جب موت آتی ہے تو وہ مسجد کا رخ کرتا ۔ ان کی ’’ات‘‘ کا وقت ختم ہوچکا میں نہیں کہتی شریف خان نے کبھی کوئی غلطی نہیں کی ہم سب انتہائی گنہگار ہیں امی کے پرس سے چوری سے لے کر دفتروں میں ’’وقت‘‘ کی چوری (جسے ہم چوری نہیں سمجھتے) ڈاکٹروں کی مریضوں کو عدم توجہ سمیت فیس لینے کی چوری گائیکی کے پورے پیسے لے کر بُرا گانے اور سائونڈ سسٹم کا پورا بل لے کر مسجد کا سائونڈ سسٹم (دوہزار والا ) اٹھالانے کی چوری اپنی نوکری مزدوری پورا وقت نہ دینے کی چوری رشتوں میں دھوکہ دہی ایکسٹرا مٹیریئل افیئرز کی چوری اپنی شرعی اولاد کو ڈی این اے کی گواہی سمیت نہ ماننے کی چوری اپنا ب فارم غلط لکھوانے کی چوری مزاروں پر سجدے وٹس اپ پر طلاقیں اولاد کی گنتی محض بائیس دانوں والی وہم و تعویز والی تسبیح پکڑنے سے درست ہوجاتی ہے …
نہیں جناب یہ دربار نبی ؐ ہے یہاں یہ سب نہیں چلتا ہمارے کرنے سے پہلے ’’نیت‘‘ اُن پر واشگاف ہوجاتی ہے … ارے نالائقو کس کو بتانے چلے ہو کہ کون چور ہے کون سادھو …رے ڈنگرو تمہیں کیا پتہ … میرے رب کو اپنے محبوب کی آواز سے بلند آواز گوارہ نہیں اپنی آوازیں نبی ؐ کی آواز کے سامنے پست رکھوارے بدبختو … اٹھارویں گریڈ کے افسر کے سامنے تو تمہاری آواز گونگی ہوجاتی ہے انیسویں بیسویں کے آگے مرنے والے ہوجاتے ہو ایک ایس ایچ او کے آگے گڑ گڑاتے ہو میں نے تمام زندگی سرکاری افسری کی ہے کبھی شرم سے بتایا نہیں کہ کسے چھ چھ بچوں کے باپ سوا چھ چھ فٹ کے مرد مجھ پانچ فٹ تین انچ کی عورت کے سامنے رونا شروع کردیتے اور میں سوچتی یہ یقینا وہی مرد ہیں جو صبح ناشتے کے لیے بیوی کو ’’ٹھڈا‘‘ مار جگاتے ہوں گے گھرجاکر مردبن جاتے ہوں گے …
میرے نبیؐ نے کبھی بیویوں پر ہاتھ نہیں اُٹھایا جھڑکا نہیں مثال قائم کی قرآن پاک کی زندہ تفسیر ہوئے تبھی تو رب کو گستاخی کی جنبش بھی گوارہ نہیں میرا خیال تھااس معاملے پر تمام جماعتیں بیک زبان روئیں گی چلائیں گی مگر میں نے پی ٹی آئی کے متوالوں میں بظاہر پڑھے لکھے لوگوں کے حیرت انگیز رویے دیکھے جو کبھی جواباً ثابت کرنے کی کوشش کرتے کہ ماضی میں بھی تو کبھی گستاخی ہوئی ہے( لہٰذا یہ جائز ہوگئی ) ارے نادانوں ایک غلط کام دوسرے غلط کام کا جواز نہیں ہوتا …
کچھ ثابت کررہے تھے کہ وہ مسجد کے باہر کاصحن تھا (حالانکہ ایسا نہیں) وہاں جوتے پہن لیتے ہیں وغیرہ وغیرہ ( اس وغیرہ کی تفہیم سے بھی دل دکھتاہے ) یعنی گنبدوں کی چھائوں میں کس بدبخت کے دل میں کوئی اور خیال بھی آسکتا ہے وہ مقام جہاں صرف آنسؤوں کو دخل ہو وہاں چالاکیاں کیسے داخل ہوسکتی ہیں کیاایک شخص کی گمراہ کن تقریروں سے نیا فرقہ پیدا ہوسکتا ہے ۔
اب تک ہزارغموں میں ایک خوشی بلکہ سرخوشی کا عنصر ضرورتھا کہ ایک نکتہ پر ہم اکٹھے ہیں اور جس نے ہمیں اس نکتے سے ہٹایا ہے اس کا بیڑہ غرق یقینی ہے…
میرا مشورہ یہ ہے کہ تمام انسانی غلطیوں میں درگزر سے کام لیں مگر اس احترام میں خلل ڈالنے اور ڈلوانے والوں کو نشان عبرت بنادیں۔…
باقی رہ گئی بددیانتی تو ملک کے آئین کو نہ ماننے والے عدالتوں سے من پسند نتیجہ نہ ملنے کی صورت میں بُرا بھلا کہنے والے اپنے اے سی والے کمروں گداز گدوں سے اُتر کرسڑکوں پر ایوانوں پر جاکر کھڑے ہو جائیں عدالتیں لگائیں مگر خود آرام دہ زندگی میں لیٹ کر ہاتھ میں موبائل پکڑ کر معاشرے میں آگ نہ لگائیں ایسے تمام بدبخت جنہوں نے اپنے بچے امریکہ ویورپ کی رنگین فضائوں میں پڑھنے کے لیے بھیجے ہوئے ہیں وہ آپ کے بچوں پر امریکہ و یورپ کی یونیورسٹیوں ودرس گاہوں کے دروازے بند کروانا چاہتے ہیں ہوش کریں ایسا کوئی بھی دورنہیں تھا کہ جب ہم امریکہ سے امداد نہیں لیتے تھے آپ بھکاری ہیں اور رہیں گے جب تک اپنے عیش وعشرت والے ایئرکنڈیشنڈ روم چھوڑ کر بان کی کھردری چارپائیوں پر واپس نہیں آجاتے کیوں امریکن ویکسین لگواتے ہیں فائزر کے پیچھے مارے مارے پھرتے رہے ویزے کے لیے پاگل ہوجاتے ہیں اپنی گدی کے لیے آپ کوکس طاقت سے لڑایا جارہا ہے جہاں جاکر یہ گھٹنے ٹیک دیتے ہیں ایبسلیوٹ ناٹ والی بات ایبسلیوٹ جھوٹ ہے ہماری فوج جھوٹ نہیں کہتی کوئی اڈے نہیں مانگے امریکہ نے اورمانگتا بھی کیوں اس کی اس وقت کہاں جنگ لگی ہے ہمارے اڈے اس نے کہاں استعمال کرنے ہیں عقل کے اندھو … اور وہ جب چاہتا ہے آپ کے گھر میں گھس کر اسامہ بن لادن کو اٹھا کر لے جاتا ہے اسے آپ سے مانگنے کی کیا ضرورت چلے ہیں بھکاری سے ساہو کار بننے امریکی کپڑے پہن کر امریکی ایجادات کے سائے میں امریکی دوائیاں کھاکر آپ کی گلیوں کے راستے تو آپ کو گوگل بتاتا ہے (وڈے غیرت مند ) ساری زندگی روتے رہتے ہیں ہمیں امپورٹڈ دوائیاں مل جائیں امپورٹڈ سویٹر جرسیاں سگار شرابیں بیویاں (میم) جب گوڈھے ٹٹ جاتے ہیں تو برقعے والی دیسی بیوی بھی کرلیتے ہیں یہاں الیکشن جیتنے کے لیے ورنہ ساری جوانی امریکی ومغربی بیوی ہی پسند آتی ہے۔ 
وہ سب دیکھ رہا ہے جس کے صحن میں تم دوڑے ہو انصاف کرنے ایک بونگی سی بی بی ٹی وی پرہاتھ کاٹنے کی فرد جرم عائد کررہی تھی ۔
وہ نہیں جانتی کہ کون وہ خلیفہ ہے کونسی عدالتیں تھیں اور کون سے مقدمے جو انبیاء کے سینوں میں روشن تھے تم چلی ہو بنا مقدمے ہاتھ کاٹنے اتنا پاگل پن …اگر موجودہ حکومت جوخوش قسمتی سے ایک پیج پر ہے سختی سے فتنہ نہیں کچلے گی تو بڑی تباہی ہوگی یہ قوم جوج مجوج نہ بن جائے اس کے بنانے والے مدرسے بند کرنا ہوں گے یہ کارخانہ ڈنگرپروڈیوس کررہا نہیں یقین آتا تو مسجد نبوی ؐ میں ڈنگروں کی کارکردگی بعدازاں معافیوں والی ویڈیو دیکھ لے ۔
بھکاری کا لقب نہیں لینا تو تانگہ گھوڑا ٹاٹ والے مدرسے ہاتھ کے پنکھے پنڈے پر کوڑے باسی روٹی برتنوں پر نام لکھوا کر اپنی اوقات میں واپس آئو وہی ہماری اکانومی سے میچ کرتا ہے اگر لش پش زندگی گزارنی ہے جوملکی آمدنی سے کہیں میچ نہ کرتی ہو تو غیرت غلامی کا جھوٹا ڈھونگ بند کرو ذرا دیر کیبل بند ہو جائے توبلبلانے لگتے ہو بجلی ہونے پر ’’پٹ‘‘ والے پنڈے یاد کرو وہ ہے ہماری اصل اکانومی باقی سب بھیک ہے جس کی وجہ سے ہم امپورٹڈ گاڑیوں پر چڑھے ہوئے ہیں ۔

مصنف کے بارے میں