دہشت گردی کی حالیہ لہر عمران خان حکومت کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے : قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ 

دہشت گردی کی حالیہ لہر عمران خان حکومت کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے : قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ 
سورس: File

اسلام آباد : قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں  عمران خان کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ  دہشت گردی کی حالیہ لہر، ٹی ٹی پی ( دہشت گردقرار دی جانے والی تنظیم)  کے ساتھ نرم گوشہ اور عدم سوچ بچار پر مبنی پالیسی کا نتیجہ ہے ۔یہ پالیسی عوامی توقعات اور خواہشات کے بالکل منافی ہے  جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلا رکاوٹ واپس آنے کی ناصرف اجازت دی گئی بلکہ ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتمادسازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کردیاگیا۔ یاد رہے عمران خان اپنے کئی انٹرویوز میں اس پالیسی کا کریڈٹ لے چکے ہیں۔

قومی سلامتی کونسل کا اکتالیسواں اجلاس  وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اجلاس کی صدارت کی جس میں وفاقی وزراچیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی ، سروسز چیفس اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ 

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس 2 جنوری 2023 کوپشاورپولیس لائنز میں دہشت گردی کے حملے کے بعد منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے تسلسل میں ہوا۔اجلاس کے آغاز میں 7 اپریل 2012 کو سانحہ گیاری سیکٹر کے شہداءکو خراج عقیدت پیش کیاگیا۔ اجلاس نے جامع قومی سلامتی پر زور دیا جس میں عوام کے ریلیف کو مرکزی حیثیت قرار دیا گیا اور  فورم کو بتایا گیا کہ حکومت اس ضمن میں اقدامات کررہی ہے۔ 

اجلاس نے قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کے لئے سکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف کیا۔ فورم نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ لہر، ٹی ٹی پی ( دہشت گردقرار دی جانے والی تنظیم)  کے ساتھ نرم گوشہ اور عدم سوچ بچار پر مبنی پالیسی کا نتیجہ قرار دیا جو کہ عوامی توقعات اور خواہشات کے بالکل منافی ہے،  جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلا رکاوٹ واپس آنے کی ناصرف اجازت دی گئی بلکہ ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتمادسازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کردیاگیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ  واپس آنے والے اِن خطرناک دہشت گردوں اور افغانستان میں بڑی تعداد میں موجود مختلف دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے مدد ملنے کے نتیجے میں ملک میں امن واستحکام منتشر ہوا جو بے شمار قربانیوں اور مسلسل کاوشوں کا ثمر تھا۔اجلاس نے پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کرہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی جو ایک نئے جذبے اور نئی عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرے گا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ  پاکستان سے ہر طرح اور ہر قسم کی دہشت گردی کے ناسُور کے خاتمے کے لئے اِس مجموعی،  ہمہ جہت اور جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی سیکیورٹی، معاشی اور سماجی سطح پرکوششیں بھی شامل ہوں گی۔  اس سلسلے میں اعلی سطح کی ایک کمیٹی تشکیل بھی دی گئی جودو ہفتے میں اس پر عمل درآمد اور اس کی حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔ 

اجلاس میں مقتدر انٹیلی جنس ایجنسی کے  کامیاب آپریشن کوبہت سراہا گیا جس میں انہوں نے انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتارکیا جو دہشت گرد بلوچ نیشنل آرمی اور ’براس‘ کے بانی و راہنما اور ایک عرصے سے مختلف دھشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث تھا۔

کمیٹی نے  بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی معاشرے میں تقسیم اور در پردہ اہداف کی آڑ میں ،ریاستی اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف بیرونی سپانسرڈ زہریلا پراپیگنڈا سوشل میڈیا پرپھیلانے کی کوششوں کی شدید مذمت کی اور کہاکہ اس سے قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے ۔ 

کمیٹی نے ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ شہداءکی عظیم قربانیوں اور مسلسل کاوشوں سے حاصل ہونے والے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کو یقینی بنایا جائے گا۔