کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل غیر قانونی قرار

کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل غیر قانونی قرار
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ سُنا دیا۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کابینہ کمیٹی کے سربراہ نہیں ہو سکتے۔ عدالت نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی تشکیل کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ  نے کابینہ کمیٹی کی تشکیل کیخلاف مسلم لیگ ن کی درخواست منظور کر لی۔ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری میں مشیروں کی شمولیت غیر قانونی ہے۔ عامر فاروق کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ 

عدالت نے 25 اپریل 2019 کا کابینہ کی جانب سے جاری کردہ کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا اور کمیٹی میں شامل مشیر برائے کامرس اور سرمایہ کاری رزاق داود کی شمولیت کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا۔ اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات عشرت حسین کی شمولیت بھی غیر قانونی قرار دے دی۔ 

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی رانا ارادت نے محسن شاہنواز رانجھا کے ذریعے درخواست دائر کی تھی جس میں وزیراعظم کے تین مشیروں کی کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے اراکیں کی حیثیت سے تعیناتی کی تشکیل غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ صرف منتخب نمائندوں کو ملک پر حکومت کرنے کا حق ہے جبکہ غیر منتخب افراد جو نہ تو پارلیمان کے رکن ہوں اور نہ انہوں نے آئیں کے تحت حلف اٹھایا ہو وہ کسی طرح سے بھی کابینہ اور اس کی کسی کمیٹی کا حصہ نہیں بن سکتے۔

درخواست میں یہ بھی موقف اپنایا گیا کہ مشیر حلف نہیں اٹھاتے اور آئیں کے مطابق پارلیمنٹ میں بھی ذمہ دار نہیں اور نہ ہی یہ آئین کی دفعہ 62، 63 کے تحت اہلیت کے پاپند ہیں جبکہ وہ اثاثے بھی ظاہر کرنے کے پاپند نہیں ہوتے۔